Maktaba Wahhabi

59 - 264
کہ شیخ عبداللہ بن عبدالعزیز الجبرین حفظہ اللہ نے اپنی کتاب’تسھیل العقیدۃ الإسلامیۃ‘میں نواقض اسلام کو اجمال کے ساتھ تین قسموں میں بند کیا ہے: اعتقادی کفر‘ اعتقادی شرک اور اعتقادی نفاق۔ اجمال کی تفصیل میں نواقض اسلام کی چار سو قسمیں بھی بیان کی جا سکتی ہیں ‘ اس میں ہمیں کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن ہمارامقصود یہ ہے کہ جس طرح ائمہ اربعہ وغیرہ نے کتاب وسنت کے اجمالات کی تشریحات کی ہیں اور بعد کے آنے والے زمانوں میں کتاب وسنت کے ان اجمالات کے ساتھ ائمہ کی تشریحات کو بھی بعض حضرات نے مقدس نصوص کا درجہ دے دیابعینہٖ یہی کام ہمارے زمانے میں عقیدے کے مسئلے میں بھی ہواہے۔کتاب وسنت میں بعض عقائد اجمالی طور پر بیان ہوئے ہیں لہٰذا اصولاًان عقائد کو اجمالاً ہی بیان کرناچاہیے جیسا کہ سلف صالحین کا منہج بھی یہی ہے۔ ہاں ، ان اجمالی نصوص کی تشریحات بھی کی جا سکتی ہیں لیکن ان تشریحات کو جب مقدس کتابوں کی مانند سمجھا جانے لگے جیسا کہ شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی کتاب’نواقض إسلام‘سے اختلاف کو بعض معاصر سلفی حضرات کتاب وسنت سے اختلاف کے مترادف قرار دینے کا رویہ اختیار کرتے ہوں ‘ تو ایسی صورت میں متاخرین کی اس تقسیم کی بجائے سلف کی تقسیم کی طرف لوٹ جانا ازبس ضروری ہے۔ واللہ اعلم بالصواب! تکفیر معین اور غیرمعین کا فرق سلفی علماء نے تکفیر کے مسئلے میں د وبنیادوں کو نمایاں کیا ہے ۔ پہلی بنیاد معین اور غیرمعین کی تکفیر کے مابین گھومتی ہے۔ سلفی علماء کے ہاں تکفیر کی دو قسمیں ہیں : 1۔ تکفیر معین : کسی متعین شخص‘ مسلک‘جماعت‘ گروہ یا ادارے کی تکفیر۔ 2۔ تکفیر غیر معین : اصولی تکفیر کہ جس کا یہ عقیدہ ہو گا وہ ملت اسلامیہ سے خارج ہے۔ سلفی علماء تکفیر غیر معین کے قائل ہیں بلکہ مسلمانوں میں سے کسی کا بھی اس بارے کوئی اختلاف مروی نہیں ہے کہ تکفیر غیر معین ہر کوئی کر سکتا ہے ۔ اسی طرح سلفی علماء تکفیر معین کے بھی قائل ہیں لیکن چونکہ تکفیر معین میں ’ تحقیق المناط‘ ہوتی ہے جو اجتہاد کی ایک قسم ہے لہٰذا یہ کام درجہ اجتہاد پر فائز مستند علماء کی ایک جماعت ہی کر سکتی ہے‘ ہر ایرے غیرے
Flag Counter