Maktaba Wahhabi

259 - 264
آئینی اور دستوری اصلاح کا کام تو ہو سکتا ہے‘ جو اپنی جگہ بہت اہمیت کا حامل ہے‘ لیکن مکمل نظام کی تبدیلی ایک سراب سے زیادہ کچھ محسوس نہیں ہوتی۔ ہم یہ بات پہلے واضح کر چکے ہیں کہ نفاذ شریعت اور نظام کی اصلاح کے منہج’ دعوت وجہاد‘ میں مصلحت، سد الذرائع اور عرف وغیرہ کا لحاظ رکھا جائے گا اور انہی قواعد عامہ کی روشنی میں انتخابی سیاست کے ذریعے نفاذشریعت کے قیام کا جواز نکلتا ہے۔ پس ہمارے خیال میں مذہبی افراد کو ہمیشہ اپنا ووٹ غلبہ اسلام کی داعی اسلام پسند اسلامی تحریکوں یا اشخاص کے حق میں کاسٹ کرنا چاہیے۔ دوسرا منہج: خروج وقتال پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کا دوسرارستہ تحریک طالبان پاکستان کاہے جو خروج وقتال کا منہج ہے۔ ہم یہ واضح کر چکے ہیں کہ کتاب وسنت میں قتال کی بنیادی علت ظلم بیان ہوئی ہے اور ظالم حکمران ، چاہے مسلمان ہو یا کافر، اس سے قتال جائز ہے۔ لیکن یہ قتال اس صورت جائز ہو گا جبکہ اس کی استطاعت و طاقت موجود ہو۔ پاکستان کے حالات کے پیش نظر ریاستی افواج اور عوامی عسکری گروپس میں نسبت وتناسب نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے اس منہج اور طریق کار کا نتیجہ مخلص مذہبی عناصر سے ہاتھ دھونے‘ مسلمانوں کی باہمی لڑائی سے ان کے کمزور ہونے‘ مزید انتشارذہنی وفکری بگاڑ کے پھیلنے‘ طوائف الملوکی کے عام ہونے اور ریاستی ظلم میں اضافے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔ آج ہم قتال کے منہج کے ثمرات میں ان تما م نتائج کو بھگت رہے ہیں ۔ البتہ اس مسئلے میں خلافت کے قیام کے لیے کام کرنے والی تحریک ’حزب التحریر‘ نے جو منہج پیش کیا ہے وہ کسی قدر قابل عمل نظر آتا ہے کہ اگر افواج پاکستان میں سے ہی کچھ مذہبی عناصر انقلاب لانے کی کوشش کریں تو کامیابی کا امکان ہے۔ ظالمانہ نظام کے خاتمہ اور نظام عدل کے قیام کے لیے اگر فوج میں ہی کسی بڑی سطح پر تبدیلی پیداہوتی ہے اور کسی بڑے پیمانے کی قتل وغارت سے بچتے ہوئے کچھ صالح جرنیل اقتدار حاصل کر لیتے ہیں تو ہمارے خیال میں قتال کے منہج میں یہ ایک قابل عمل صورت ہے جس میں مصلحت‘ سدالذرائع اور عرف وغیرہ جیسے قواعدعامہ کا لحاظ رکھا گیا ہے۔جہاں تک چھوٹی سطح کی
Flag Counter