Maktaba Wahhabi

69 - 264
کے اصولوں میں سے ایک بہت اہم اصول ہے جبکہ اہل بدعت میں سے خوارج ‘ معتزلہ اور قدریہ وغیرہ نے اس اصول میں اہل سنت کی مخالفت کی ہے۔ کبیرہ گناہ کے مرتکبین کا جہنم سے نکلنا یا جہنم میں دائمی طور پر رہنے کا اختلاف اس اصولی اختلاف کا نتیجہ ہے۔ اہل سنت کے اس اصول کی دلیل قرآن‘ سنت‘ اجماع اور فطرت ہے۔اللہ کا فرمان ہے: اکثر لوگ جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں وہ اس کے ساتھ [کسی نہ کسی نوع کا] شرک بھی کرتے ہیں ۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے شرک کے ساتھ ایمان کا بھی اثبات کیا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: بدوؤں نے یہ کہا ہے کہ ہم ایمان لے آئے ہیں ‘ آپ ان سے کہہ دیں کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یہ کہو کہ ہم نے اسلام قبول کیا ہے اور ایمان ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال[کے اجر و ثواب ] میں سے کچھ کمی نہ کرے گا‘ بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا رحیم ہے۔ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے بدوؤں کے لیے اسلام کا اثبات کیا ہے اور ان کی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اطاعت کو بھی قبول کیا ہے جبکہ ساتھ ہی ان کے ایمان کی بھی نفی کر دی ہے۔ ‘‘ تیسرا نکتہ کفر عملی سے متعلق امام ابن قیم رحمہ اللہ نے یہ اصول بھی بیان کیا ہے کہ بعض اوقات ایک شخص میں ایمان کی کوئی شاخ ہوتی ہے لیکن اس کو مؤمن نہیں کہا جاسکتا ہے جیسا کہ بعض اوقات ایک شخص میں کفر کی کوئی قسم پائی جاتی ہے لیکن اس پر لفظ کافر کا اطلاق نہیں ہوتاہے کیونکہ اسم الفاعل کا اطلاق اس صورت میں ہوتا ہے جبکہ کوئی شخص کثرت سے وہ کام کر تا ہو جیساکہ لفظ ضارب کامارنے والے پر اطلاق، یا اس کے غالب اجزاء اور پہلوؤں کا احاطہ کرنے والا ہو جیساکہ لفظ عالم کاعلم والے پر اطلاق ہے۔امام صاحب فرماتے ہیں : ’’ھنا أصل آخر وھو أنہ لایلزم من قیام شعبۃ من شعب الإیمان بالعبد أن یسمی مؤمنا وإن کان ما قام بہ إیمانا ولا من قیام شعبۃ من
Flag Counter