Maktaba Wahhabi

227 - 264
قتال کی غایت قتال کی غایت یا منتہائے مقصود اُس فتنے ‘عدم اطاعت ‘کفر ‘شرک یا زیادتی کا خاتمہ ہے کہ جس کا نتیجہ ظلم ہو۔ پس جہاد و قتال ہر ایسے فتنے‘عدم اطاعت‘کفر ‘شرک یا زیادتی کے ختم ہونے تک جاری رہے گا کہ جس سے دوسروں پر ظلم ہو رہا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَقَاتِلُوْہُمْ حَتّٰی لاَ تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰہِ﴾ (15) ’’اور ان(یعنی مشرکین)سے قتال کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین(اطاعت) اللہ ہی کے لیے ہو جائے۔‘‘ ایک اور جگہ ارشاد ہے : ﴿ وَقَاتِلُوْہُمْ حَتّٰی لاَ تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ﴾ (16) ’’اور ان(یعنی مشرکین)سے قتال کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین(اطاعت) کل کا کل اللہ ہی کے لیے ہو جائے۔‘‘ اس آیت میں فتنے سے مرادکفار کی طرف سے مسلمانوں پر ہونے والا وہ تشدداور ظلم ہے جو اہل ایمان کے ایمان کے لیے آزمائش بن جا تا ہے۔ جبکہ ’دین‘ کا بنیادی معنی اطاعت اور بدلہ ہے جیسا کہ امام راغب رحمہ اللہ نے بیان کیاہے۔ اور یہاں پردین سے مراد اجتماعی اور کلی اطاعت ہے کیونکہ انفرادی اور جزوی اطاعت میں تو مسلمان بھی بعض اوقات اللہ کی اطاعت نہیں کرتے ۔ اس لیے یہاں پر مراد اللہ تعالیٰ کی ایسی اطاعت ہے کہ جس کے عدم کی صورت میں کسی پر ظلم لازم آئے مثلاً اللہ کے نازل کردہ حدود کے نفاذ میں اس کی اطاعت کا نہ ہونامعاشرے میں ظلم کا سبب ہو گا۔ اس لیے حدوداللہ میں اللہ کی اطاعت تک امت مسلمہ پر کفارسے جہاد وقتال واجب رہے گا۔ لہٰذاان آیات کامفہوم یہ ہے کہ قتال اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک کہ کفار کی طرف سے مسلمانوں پر ظلم و تشدد کا سلسلہ جاری رہتا ہے یاجب تک کفار و مشرکین کو ہر اس معاملے میں مطیع و فرمانبردار نہ بنا لیا جائے کہ جس کے نہ ہونے کی صورت میں دوسروں پر ظلم و زیادتی ہو۔ظاہری بات ہے کہ کفار و مشرکین کے اپنے عقیدے پر قائم رہنے یا اس
Flag Counter