Maktaba Wahhabi

135 - 264
ظروف کے اعتبار سے مختلف ہوں گے۔‘‘ مذکورہ بالا آیات میں سے کوئی ایک آیت بھی ایسی نہیں ہے جو حربی کفار کے ساتھ دوستی رکھنے والے مسلمانوں کو کافر قرار دیتی ہے بلکہ ان آیات سے یہی واضح ہوتا ہے کہ ایسے فعل کے مرتکب مسلمان گمراہ‘ ایک حرام فعل کے مرتکب اور ظالم ہیں ۔ اگریہ بات مان بھی لی جائے کہ محض کفار سے دوستی رکھنے سے ایک مسلمان کافر ہو جاتا ہے تو پھریہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کفر میں داخل ہونے کے بعد وہ کیا چیزہے جو انہیں اسلام میں داخل کرے گی؟ظاہری بات ہے کہ وہ کلمہ شہادت ہے اور اس کلمے کا ورد تو وہ بدستور کر رہے ہیں لہٰذا کفر میں داخل ہونے کے بعد پھر مسلمان ہو گئے ہیں ۔دوسری اور اہم تر بات یہ ہے کہ غیرشرعی قانون وضع کرنا یاان کو نافذ کرنا یا ان کے مطابق فیصلے کرنا یا حربی کفار سے دوستیاں کرنا وغیرہ یہ مقتدر طبقے سے متعلق ایک محدود جماعت کا تو جرم ہے لیکن ایک عام سکیورٹی اہلکار یا سرکاری ملازم کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ اسے سرکار کی خدمت کے عوض دو وقت کی روٹی میسر ہو۔ ٭٭٭ مصادر ومراجع ۱۔ المائدۃ : ۵ : ۴۴ ۲۔البخاری محمد بن إسماعیل الجعفی، الجامع المسند الصحیح المختصر من أمور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وسننہ وأیامہ، کتاب الإیمان، باب خوف المؤمن من أن یحبط عملہ وھو لایشعر، دار طوق النجاۃ، الطبعۃ الأولی، ۱۴۲۲ھ، ۱؍۱۹، رقم الحدیث: ۴۸ ۳۔الترمذی محمد بن عیسیٰ أبو عیسیٰ، سنن الترمذی، أبواب النذور والأیمان، باب ما جاء فی کراھیۃ الحلف بغیر اللّٰہ ،مکتبۃ ومطبعۃ مصطفی البابی الحلبی، مصر، الطبعۃ الثانیۃ، ۱۹۷۵ء، ۴؍۱۱۰، رقم الحدیث: ۱۵۳۵ ۴۔أحمد بن حنبل الإمام، مسند أحمد، مؤسسۃ الرسالۃ، الطبعۃ الأولی، ۲۰۰۱ء، ۱۵؍۳۳۱ ۵۔أبو داؤد سلیمان بن أشعث، سنن أبی داؤد، کتاب السنۃ، باب فی رد الإرجاء،
Flag Counter