باب دوم
توحید حاکمیت بطور اصطلاح
سلفی علماء کے اقوال کی روشنی میں
بعض عرب علماء کا کہنا ہے کہ عرب حاکمیت کے لفظ سے ناآشنا تھے یہاں تک کہ سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ نے اس لفظ کو استعمال کیا اور ان سے سید قطب رحمہ اللہ کے ذریعے یہ لفظ عربی زبان میں وارد ہوا۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ توحید حاکمیت ایک جدید اصطلاح ہے جو سید قطب رحمہ اللہ کے دعوتی و فکری لٹریچر کے ذریعے عام ہوئی ہے۔ (1)
سلف صالحین نے جب قرآن و سنت میں غور کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ قرآن و سنت میں تین طرح کی توحید کا بیان ہے:
1۔ توحید ربوبیت
2۔ توحید اُلوہیت یا توحید عبادت
3۔ توحید اَسماء و صفات
توحید ربوبیت سے مراد اللہ تعالیٰ کواس کے افعال میں یکتا قرار دیناہے مثلاً اللہ تعالیٰ ہی پیداکرتا ہے‘ وہی رزق دیتا ہے‘وہی زندہ کرتاہے‘ وہی مارتا ہے‘ وہی اسی کائنات کی تدبیر کر رہا ہے وغیرہ۔ توحید اُلوہیت سے مراد صرف اللہ ہی کی ذات کو عبادت کے لیے خاص کرناہے یعنی اللہ کی محبت‘ اس کے خوف‘ اس سے امید‘ اس کی اطاعت وغیرہ کے جذبات کے ساتھ اس کی عبادت کرنا اورنذر‘ نیاز‘ سجدہ‘ رکوع‘ طواف‘ دعا وغیرہ جیسی عبادات میں کسی کو بھی اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا۔ توحید أسماء و صفات سے مراد قرآن و سنت میں جن أسماء و صفات کا اثبات ہے ان کا اثبات کرنااور جن عیوب و نقائص سے اللہ کی ذات کو پاک قرار دیا گیا ہے ان سے پاک قرار دیناہے۔(2)
مغرب میں سماجی علوم و فنون کی ترقی سے عالم اسلام بھی بہت حد تک متاثر ہوا۔ یورپ میں جب باقاعدہ قانون و آئین سازی کی تاریخ کا آغاز ہوا تو مسلمان ممالک
|