Maktaba Wahhabi

223 - 264
کشمیر جانے کا کرایہ‘کلاشنکوف یاہینڈ گرنیڈ نہیں ہے بلکہ مراد وہ جنگی آلات اور سازوسامان ہے کہ جس کے ذریعے امریکہ ‘انڈیا یا اسرائیل کی شکست کاکم از کم امکان تو ہو۔یہ اسباب و ذرائع کسی مسلمان ریاست کے پاس تو ہو سکتے ہیں لیکن عوام الناس کے پاس نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ مولانا صوفی محمد جب افغانستان میں دس ہزار کا لشکر لے کر گئے تو انہیں واپس آنا پڑاکیونکہ طالبان افغانستان کو یہ جنگ جیتنے کے لیے معمولی تربیت یافتہ عددی قوت کی ضرورت نہیں تھی بلکہ جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت تھی اور ایسی عددی قوت تو ان کے لیے ایک بوجھ سے زیادہ کچھ نہیں تھی۔ قتال کی علت اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو جو احکامات دیے ہیں وہ علل(causes) پر مبنی ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات ان احکامات کی علت(cause) خود شارع کی طرف سے نصوص میں بیان کر دی جاتی ہے جبکہ بعض اوقات فقہاء ان کو مسالک علت کی روشنی میں تلاش کرتے ہیں ۔قتال کی جو علت قرآن میں بیان ہوئی ہے وہ ظلم ہے یعنی ظلم کے خاتمے کے لیے اللہ تعالیٰ نے قتال کو مشروع قراردیا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا﴾ (6) ’’ اجازت دی گئی ان لوگوں کو(قتال کی)جو کہ قتال کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ان پر ظلم ہوا۔‘‘ اس آیت میں ’باء‘ تعلیلیہ ہے یعنی یہ اذنِ قتال کی علت بیان کر رہا ہے۔یہ ذہن میں رہے کہ حکم قتال کی علت کفر یا شرک نہیں ہے اگرچہ قتال اصلاً مشرکین اور کفار ہی سے ہوتا ہے۔کفار یا مشرکین سے قتال کا حکم اس لیے نہیں دیا گیا کہ وہ کافر یا مشرک ہیں یا اسلام کا مقصود دنیا کوکفار و مشرکین سے پاک کرنا ہے بلکہ کفار اور مشرکین سے قتال کے حکم کی بنیادی وجہ بھی ظلم ہی ہے کیونکہ جہاں جس قدر شرک اور کفر ہو گا وہاں اتنا ہی ظلم ہو گا۔ اس لیے کفار اور مشرکین سے قتال دراصل ظالمین سے قتال ہے کیونکہ ظلم اور کفر و شرک تقریباًلازم و ملزوم ہیں ۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں قرآن میں کئی جگہ شرک کے لیے ظلم اور کفار کے لیے ظالمین کے الفاظ آئے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ا گر ظلم مسلمان بھی کرے تو اس
Flag Counter