کے مطابق مشروع ہے: پس تم قتال کرو ان لوگوں سے جو بغاوت کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئیں ۔ اور اس حدیث کی وجہ سے بھی ایسے باغیوں سے قتال ہو گا کہ جس میں ہے:جب تمہارے پاس کوئی شخص اس حالت میں آئے کہ تم سب ایک شخص کی قیادت میں مجتمع ہو اور وہ شخص تمہارے اقتدار کو ختم اور اجتماعیت کو توڑناچاہے تو اس کو قتل کر دو۔‘‘ 6۔ حکمران کے خلاف خروج اس وقت جائز ہے جبکہ خروج کرنے والوں کے پاس اس خروج کی اہلیت و استطاعت ہو یعنی اس بات کا غالب امکان ہو کہ اس خروج کے نتیجے میں ظالم ‘ بے نماز اور کفر بواح کا مرتکب حکمران معزول اور عادل حکمران کی تقرری ہوجائے گی۔ ابن تین ‘ داؤدی ; سے نقل کرتے ہیں : ’’الذی علیہ العلماء فی أمراء الجور أنہ إن قدر علی خلعہ بغیر فتنۃ ولا ظلم وجب وإلا فالواجب الصبر۔‘‘ (84) ’’ ظالم حکمرانوں کے بارے میں علماء کا جو موقف ہے وہ یہ ہے اگر اس ظالم حکمران کی معزولی بغیر فتنے اور ظلم کے ممکن ہو تو پھر ایسا کرنا واجب ہو گا ورنہ صبر کرنا واجب ہے۔‘‘ پس ان شرائط کی موجودگی میں خروج جائز ہے اور اگر ان شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی مفقود ہو گی تو خروج جائز نہیں ہو گا‘ چاہے ظالم و فاسق مسلمان حکمران ہو یا مرتد یا کافر ہو۔واللہ اعلم بالصواب! ٭٭٭ مصادر ومراجع Rashid, Asif Zardari Drinking Wine, Retrieved 09 June, 2012 from http://www.youtube.com/watch?v=M3Vie0Od0gI 2-Vedio Manics, Gilani Sherry Rehman, Retrieved 09 June, 2012 from http://www.youtube.com/watch?v=eMBy_OIJM6Q ۳۔مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشیری، المسند الصحیح المختصر بنقل العدل عن العدل إلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم المسمی بالجامع الصحیح |