کی بات کرتے ہیں ۔ ۲۰اپریل: وفاق المدارس العربیہ کی مجلس عاملہ کی دو روزہ میٹنگ کے بعد ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے درج ذیل مطالبات کیے گئے :۱)حکومت جامعہ حفصہ اور لال مسجد کے مطالبات کو منظور کرے۔۲)ملک میں اسلامی نظام نافذ کرے۔ ۳)گرائی جانے والی مسجد کو دوبارہ تعمیر کروائے۔۴) بدکاری اور فحاشی کے اڈے ختم کرے ۔اس اعلامیہ کے مطابق مجلس عاملہ نے جامعہ حفصہ کے مطالبات کو درست قرار دیا لیکن انہوں نے کہا کہ جا معہ حفصہ کی طالبات اور لال مسجد کی انتظامیہ کا طریق کار غلط ہے ۔ ۲ مئی : امام کعبہ نے وفاقی وزیر اعجاز الحق سے سعودی عرب میں ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان میں خود کش حملے کرنے والے گمراہ ہیں ۔ اسلام سرکاری یا کسی کی ذاتی زمین پر قبضہ کر کے مسجد یا مدرسہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ حکومت کے ہوتے ہوئے کوئی فرد اپنی شرعی عدالت قائم نہیں کر سکتا۔ شرعی عدالت کا قیام حکمرانوں کی ذمہ داری ہے‘ اگر وہ پورا نہیں کرتے تو اللہ کو جوابدہ ہوں گے۔ بہرحال یہ تنازع بڑھتا ہی گیا اوربالآخر۱۰جولائی کو حکومت نے اقدام کیا اور لال مسجد کو شہید کر دیا۔سینکڑوں طلبہ و طالبات نے سر نڈر کرتے ہوئے اپنے آپ کو حکومت کے حوالے کر دیاجبکہ بقیہ طلبہ و طالبات کو شہید کر دیاگیا۔لال مسجد کے نائب خطیب عبدالرشید غازی رحمہ اللہ شہید کر دیے گئے جبکہ خطیب عبد العزیز صاحب کو گرفتار کر لیا گیا جنہیں بعدازاں رہا کر دیا گیا۔ معاصر جہاد کا ایک تجزیاتی مطالعہ وزیرستان کا جہاد ہمارے نزدیک دفاعی جہاد تھا جو کہ حکومت پاکستان نے قبائلیوں پر مسلط کیا تھا لہٰذا اس کے جواز میں کوئی شبہ نہیں ہے لیکن اسے وزیرستان تک ہی محدود رہنا چاہیے تھا۔ سوات اور لال مسجدکے جہاد کو ہم ایک بڑی غلطی سمجھتے ہیں کیونکہ یہ دونوں اقدامی جہاد تھے اور مسلمان حکومت کے خلاف تھے۔فقہی اصطلاح میں یہ’ خروج‘ کی بحث بنتی ہے۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ خروج اس مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس سے مسئلہ اور زیادہ بگڑے |