Maktaba Wahhabi

217 - 264
گا۔اس کی ہمارے نزدیک درج ذیل وجوہات ہیں : 1۔ امریکہ اور عالمی طاقتیں یہی چاہتی ہیں کہ پاکستانی افواج کو مجاہدین سے لڑا کر دونوں کو کمزور کر دیا جائے۔ 2۔ پاکستان میں عسکری رستوں سے کامیابی حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ عسکری تنظیموں اور ریاست میں طاقت کا عدم توازن بہت زیادہ ہے۔ 3۔ لال مسجد اور سوات کے واقعے نے ہمیں کیادیا؟ ہزاروں لوگوں کی شہادت ‘بڑے پیمانے پر نقل مکانی‘عوام الناس کے گھروں اور اموال کی تباہی؟ 4۔ کئی ایک جہادی رہنما اس نتیجے تک پہنچ گئے ہیں کہ ریاست پاکستان کے خلاف عسکری کارروائیاں بے فائدہ ہیں ۔صوفی محمد صاحب نے عسکری منہج سے رجوع کر لیا بلکہ اپنے داماد مولانا فضل اللہ کو یہ طریقہ اختیار کرنے پر اپنی جماعت سے نکال دیا۔لال مسجد کے غازی برادران کے آخری بیانات اس بات کے شاہد ہیں کہ وہ حکومت سے مفاہمت چاہتے تھے لیکن پرویز مشرف صاحب آپریشن پر ڈٹے ہوئے تھے۔مولانا فضل اللہ نے بھی تین ماہ بعد سوات خالی کر دیا اور روپوش ہوگئے۔ بعض حضرات کا مولانا فضل اللہ کے بارے میں یہی کہنا ہے کہ وہ بھی سوات میں عسکری منہج کے اختیار کرنے کے حق میں نہیں تھے لیکن ان کی انقلابی دعوت کے نتیجے میں ان کے گردا گرد جنگجو طبیعت کے جو شاہین ان کی مجلس شوریٰ میں جمع ہو گئے تھے انہوں نے انہیں سختی سے اس رستے پر ڈال دیا۔ واللہ اعلم بالصواب! 5۔ پاکستان کسی خلامیں نہیں ہے۔ہمیں کوئی بھی تحریک قائم کرنے سے پہلے محض پاکستان کی جغرافیائی حدود میں رہتے نہیں سوچنا چاہیے بلکہ اپنی تحریک کوعالمی تناظر میں رکھتے ہوئے اس کا لائحہ عمل اور پالیسی طے کرنی چاہیے۔مبینہ ذرائع کے مطابق افغانستان میں امریکہ کے خلاف لڑنے والے طالبان کو حکومت پاکستان اور آئی ایس آئی نے اپنی پشت پناہی فراہم کی تھی اور پاکستانی ایجنسیوں ہی کی اجازت سے پاکستانی طالبان بھی امریکہ کے خلاف کارروائیوں میں اہم کردار ادا کر رہے تھے ۔امریکہ نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے انڈیا اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ سے ایک پلان بنایا جس کے مطابق قبائلی علاقوں میں ایک نئی طالبان تحریک کو حکومت پاکستان کے خلاف کھڑا کر کے
Flag Counter