لیا تھا۔ ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج کے دلائل بعض علماء کا کہنا یہ بھی ہے کہ قتال کی علت ’ظلم‘ ہے اور قتال ہوتا ہی’ ظالم‘ کے خلاف ہے چاہے وہ ظالم ‘ کافر ہو یا مسلمان ہو۔جیسا کہ آیت قرآنی ﴿اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّھُمْ ظُلِمُوْا﴾ (50) ’’(قتال کی) اجازت دی گئی ان لوگوں کوکہ جن سے قتال کیا جارہا تھا اس سبب سے کہ ان پر ظلم ہوا ہے۔‘‘ اور آیت مبارکہ ﴿وَمَالَکُمْ لاَ تُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اَخْرِجْنَا مِنْ ھٰذِہِ الْقَرْیَۃِ الظَّالِمِ اَھْلَھُا وَاجْعَلْنَا مِنْ لَّدُنْکَ وَلِیًّا وَّاجْعَلْنَا مِنْ لَّدُنْکَ نَصِیْرًا﴾ (51) ’’ تمہیں کیا ہو گیا ہے تم اللہ کے رستے میں قتال نہیں کرتے حالانکہ کمزور مرد‘ عورتیں اور بچے یہ کہہ رہے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال کہ جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی سرپرست بنا اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی مددگار بنا۔‘‘ اس بات کی دلیل ہیں کہ ظالم کافر سے قتال واجب ہے۔ اور اسی طرح ان علماء کے نزدیک آیت مبارکہ ﴿ فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰی تَفِیْئَ اِلٰی اَمْرِ اللّٰہِ﴾(52) ’’ تم لڑائی کرو اس جماعت سے جو ظلم کرتی ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔‘‘ اس بات کی دلیل ہے کہ ظالم مسلمان کے ساتھ بھی قتال واجب ہے۔علاوہ ازیں یہ اہل علم آیت مبارکہ ﴿وَالَّذِیْنَ اِذَا اَصَابَھُمُ الْبَغْیُ ھُمْ یَنْتَصِرُوْنَ﴾(53) ’’ اور وہ لوگ کہ جن کے ساتھ اگر زیادتی یا ظلم ہو تو وہ بدلہ لیتے ہیں ۔‘‘ |