اسلامیہ سے خارج اور دائمی جہنمی قرار دینا شروع کر دیا اور دوسرے گروہ نے گناہ کبیرہ کے مرتکبین کو مومن کامل کہا۔ پس پہلا گروہ غالی ہے اور دوسرا ظالم ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے مثالی طریقہ اور معتدل قول کی طرف اہل سنت و الجماعت کی رہنمائی فرمائی جیسا کہ متفرق مذاہب میں اسلام کا مقام ہے۔ اور یہ معتدل قول یہ ہے کہ یہاں کفر اکبر سے چھوٹا کفر [ کفر اصغر] بھی ہے اور نفاق اکبر [اعتقادی نفاق] سے چھوٹا نفاق [ نفاق عملی] بھی موجود ہے اور شرک اکبر سے چھوٹا شرک [شرک اصغر] بھی ہے اور گناہ کبیرہ سے چھوٹا گناہ [صغیرہ ]بھی ہے اور ظلم اکبر سے چھوٹا ظلم بھی موجود ہے۔‘‘ دوسرا نکتہ کفر عملی سے متعلق امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اس اصول کوبھی اچھی طرح واضح کیا ہے کہ ایک شخص میں کفر اور ایمان اور توحید اور شرک جمع ہو سکتے ہیں ۔ امام صاحب فرماتے ہیں : ’’وھھنا أصل آخر وھو أن الرجل قد یجتمع فیہ کفر وإیمان وشرک وتوحید تقوی وفجور نفاق وإیمان ھذا من أعظم أصول أھل السنۃ وخالفھم فیہ غیرھم من أھل البدع کالخوارج والمعتزلۃ والقدریۃ ومسألۃ خروج أھل الکبائر من النار وتخلیدھم فیھا مبنیۃ علی ھذا الأصل وقد دل علیہ القرآن والسنۃ والفطرۃ وإجماع الصحابۃ۔ قال تعالی ومایؤمن أکثرھم باللّٰہ إلا وھم مشرکون فأثبت لھم إیمانا بہ سبحانہ مع الشرک قال تعالی قالت الأعرب آمنا قل لم تؤمنوا ولکن قولوا أسلمنا ولما یدخل الإیمان فی قلوبکم وإن تطیعوا اللّٰہ ورسولہ لا یلتکم من أعمالکم شیئا إن اللّٰہ غفور رحیم فأثبت لھم إسلاما وطاعۃ اللّٰہ ورسولہ مع نفی الإیمان عنھم۔‘‘ (73) ’’ یہاں ایک اور بنیادی اصول بھی واضح رہنا چاہیے کہ کسی شخص میں کفر اور ایمان‘ شرک اور توحید‘ تقویٰ اور فسق وفجور ‘ نفاق اور ایمان اکٹھا ہو سکتا ہے۔ یہ اہل سنت |