Maktaba Wahhabi

250 - 264
من قبلنا‘ قول صحابی اور استصحاب وغیرہ شامل ہیں ۔(9) اس کے برعکس’ شریعت محمدی‘ صلی اللہ علیہ وسلم کے نفاذ کے لیے’ منہاج محمدی‘ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعین بھی کتاب وسنت ہی سے ہوگا یعنی منہاج محمدی کے بھی بنیادی مصادر میں کتاب اللہ اور سنت رسول ہیں ۔ اس کے ثانوی مصادر میں سیرت‘ مصلحت‘ سدالذرائع‘ عرف اور مقاصد شریعت وغیرہ ہیں ۔ کتاب اللہ اور سنت رسول میں نفاذ شریعت کے نبوی منہاج کو تبلیغ‘ دعوت‘ امر بالمعروف ونہی عن المنکر‘جہاد اورقتال وغیرہ جیسی اصطلاحات کے ذریعے تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح اجتہاد کے دو پہلو ہیں ۔ اجتہاد کا ایک پہلو شریعت یعنی کتاب وسنت سے متعلق ہے جس کی ایک صورت اصولیین کی اصطلاح میں ’تنقیح المناط‘ ہے اور اجتہاد کا دوسرا پہلو تطبیقی ہے جو شرعی احکام کی تطبیق‘ نفاذ اور اِجرا سے متعلق ہے جس کی ایک صورت اصولیین کی اصطلاح میں ’تحقیق المناط ‘ ہے۔پس جس طرح کسی مسئلے کے شرعی حکم کی قرآن و سنت کی وسعتوں اور گہرائیوں میں تلاش اجتہاد ہے اسی طرح ان شرعی احکام کاامر واقعہ پر اِجرا اور نفاذ بھی اجتہاد ہی کی ایک صورت ہے اور اجتہاد کی اصل صورت اس کا یہی تطبیقی اور اِجرائی پہلو ہوتا ہے۔ نفاذ شریعت کا منہاج محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا اگر ہم جائزہ لیں تو آپ کے لائے ہوئے انقلاب کے منہج و طریقہ کار کو ہم دو لفظوں یعنی’ دعوت وجہاد‘ میں بیان کر سکتے ہیں ۔ آپ کی مکی زندگی میں دعوت کا غلبہ ہے جبکہ مدنی زندگی میں جہاد غالب ہے۔پس انقلاب محمدی کا منہج دو لفظوں میں ’ دعوت وجہاد‘ ہے۔ تبدیلی یا انقلاب کی دو سطحیں ہیں : ایک انفرادی اور دوسری اجتماعی۔ انفرادی تبدیلی یا افراد کی اصلاح یاشخصی تزکیہ نفس یا فرد کاتعلق مع اللہ یا انفرادی زندگی میں انقلاب لانے کے لیے دعوت سے زیادہ موثر کوئی منہج نہیں ہے۔جس شخص نے بھی سیرت کا مطالعہ کیا ہے وہ اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ سابقون الأولون اور کبار صحابہ رضی اللہ عنہم
Flag Counter