Maktaba Wahhabi

108 - 264
علی کل حال‘ إذ جعل قسما مستقلاً فھو مرادف‘ ولا محذور فیہ۔‘‘ (13) ’’اور توحید حاکمیت کو چوتھی قسم بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ پہلی تین اقسام میں داخل ہے۔ بغیر ضرورت کے کوئی تقسیم کرنا زیادتی کلام ہے جس کی وجہ یہاں موجو نہیں ہے۔ بہر حال معاملہ آسان ہی ہے۔ اگر کسی نے چوتھی قسم بنا بھی لی تو یہ ایک مترادف اصطلاح ہے جس میں کوئی مانع نہیں ہے۔‘‘ لیکن اگر کوئی شخص توحید حاکمیت کی اصطلاح کو ایسے مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے کہ اس سے کئی ایک مزید بدعتی افکار جنم لیتے ہوں یاتوحید کا صحیح تصور مسخ ہو رہا ہو یا توحید کی اقسام کی مساوی اہمیت میں عدم توازن پیدا کیا جا رہا ہو یا دین کے کسی شعبے میں اس اصطلاح کے ذریعے غلو پیدا کیا جا رہا ہو تو ایسے حالات میں توحید کے صحیح تصور کی حفاظت کی خاطر بلاشبہ اس اصطلاح کے استعمال سے روکا جائے گااور اس کو استعمال کرنے والوں پر بدعتی یا گمراہ کا فتویٰ لگانا جائز ہو گاجیسا کہ شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ ‘ علامہ البانی رحمہ اللہ اور شیخ صالح الفوزانd وغیرہ کا موقف ہے۔ سلفی علماء کے دو مختلف موقفوں میں ہمیں تطبیق کی یہی صورت نظر آتی ہے کہ عام حالات میں توحید حاکمیت کی اصطلاح کے استعمال کا جواز درست معلوم ہوتا ہے لیکن بعض متعین حالات میں نہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب! ٭٭٭ مصادر ومراجع 1-Dr.Ahmed bin Abdul Karim Najeeb, Altawheed fil Hakmiyyah,Retriev ed 06 June2012 from http://www.saaid.net/Doat/Najeeb/f112.htm ۲۔ابن أبی العز الحنفی، شرح الطحاویۃ فی العقیدۃ السلفیۃ، المکتب الإسلامی، بیروت، الطبعۃ الرابعۃ، ۱۳۹۱ھ، ص ۷۷ 3-Sheikh Muhammad Ali Ferkous, Sharh o Syed Qutab La Ilaha Illallah, Retrieved 06 June 2012 from http://www.ferkous.com/rep/Ba27.php ۴۔بن باز الشیخ، مجموع الفتاوی، الرئاسۃ العامۃ للبحوث العلمیۃ والإفتاء،
Flag Counter