Maktaba Wahhabi

234 - 264
باب ششم پُرامن تحریک برائے نفاذ کتاب وسنت کرنے کا اصل کام مارچ۱۹۲۴ء میں مصطفی کمال پاشا کی طرف سے سلطنت عثمانیہ کی صورت میں موجود خلافت اسلامیہ کاادارہ ختم کر دیا گیا۔ سیکولر ترک رہنما مصطفی کمال نے اپنی ایک تقریر کے مابین آسمان کی طرف اپنا مُکالہراتے ہوئے خدا کو دکھایا اورمسلمانوں میں پہلی دفعہ تصور خدا کو ریاست سے جداکر نے کی بدعت کا آغاز فرمایا۔مصطفی کمال پاشا اور اس کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کی قانون سازی نے مملکت ترکی کو خلافت اسلامیہ سے لامذہب ریاست کی طرف دھکیل دیا۔ اللہ کے رسولe کے زمانے سے لے کر ۱۹۲۴ء تک خلافت اسلامیہ کسی نہ کسی شکل میں کہیں نہ کہیں قائم رہی تھی لیکن اب کی بار امت مسلمہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہر مسلمان نے اس المناک حادثے پر آنسو بہائے کہ امت مسلمہ اجتماعیت کے ادارے سے محروم ہوگئی۔ دوسری طرف خلافت اسلامیہ سے سیکولر جمہوریہ کی طرف ترکی کے اس سفر نے امت مسلمہ کے ہر خطے میں بے چینی اور اضطراب کی لہر پیدا کر دی۔یہی وہ زمانہ ہے کہ جب مصر‘ برصغیر پاک و ہند اور دنیا کے دوسرے خطوں میں خلافت اسلامیہ کی بحالی کے لیے مختلف تحریکوں کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔۱۹۲۴ء سے تا حال امت میں یہ فکرعام ہوتی چلی جا رہی ہے کہ خلافت کے ادارے کی دوبارہ بحالی مسلمانوں کی اولین اور اشد ذمہ داری ہے اور اس عالم ارضی میں مسلمانوں کے مسائل کاواحد حل صحیح معنوں میں ایک اسلامی ریاست کا قیام ہے۔ پس پاکستان کے قیام کے فوراً بعد ہی علماء‘ دینی جماعتوں کے قائدین اور صالح فکر کے حامل مفکرین نے پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی ریاست بنانے کے لیے آئینی و قانونی جدوجہد کا آغاز کیا۔مولانا سید سلیمان ندوی‘ مولانا شبیر احمد عثمانی‘ مولانا
Flag Counter