(اُلوہیت) میں یہ بھی شامل ہے کہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے کیے جائیں ۔ نماز‘ روزہ‘ حج‘ زکوۃ اور اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کرنا یہ توحید عبادت میں داخل ہے۔‘‘ شیخ عبد اللہ بن الغنیمان اور شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الراجحی حفظہما اللہ نے بھی یہی موقف بیان کیا ہے۔ تیسرا موقف یہ موقف بھی سلفی علماء کی ایک بڑی جماعت کا ہے۔ اس موقف کے مطابق توحید حاکمیت کی اصطلاح وضع کرنا ہی بدعت اور گمراہی ہے لہٰذا اس سے اجتناب لازم ہے۔ یہ موقف شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ ‘ علامہ البانی رحمہ اللہ اور شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ وغیرہ کا ہے۔ شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ سے جب توحید کی چوتھی قسم توحید حاکمیت کے بارے سوال ہوا تو انہوں نے جواب دیا: ’’السؤال: ما تقول عفا اللّٰہ عنک فی من أضاف للتوحید قسماً رابعاً سماہ توحید الحاکمیۃ؟ الجواب: نقول: إنہ ضال‘ وجاھل‘ لأن توحید الحاکمیۃ ھو توحید اللّٰہ عز وجل فالحاکم ھو اللّٰہ فإذا قلت التوحید ثلاثۃ أنواع کما قالہ العلماء‘ توحید الربوبیۃ‘ فإن توحید الحاکمیۃ داخل فی توحید الربوبیۃ‘ لأن توحید الربوبیۃ ھو توحید الحکم والخلق والتدبیر للہ عز وجل وھذا قول محدث منکر‘ وکیف توحید الحاکمیۃ؟ ما یمکن أن توحد الحاکمیۃ‘ المعنی أن یکون حاکم الدنیا کلھا واحد أم ماذا؟ فھذا قول محدث مبتدع منکر‘ ینکر علی صاحبہ‘ ویقال لہ: إن أردت الحکم فالحکم للہ وحدہ‘ وھو داخل فی توحید الربوبیۃ‘ لأن الرب ھو الخالق المالک المدبر للأمور کلھا‘ فھذہ بدعۃ وضلالۃ‘ نعم۔‘‘ (5) ’’سوال: آپ اس شخص کے بارے کیا کہتے ہیں جس نے توحید کی چوتھی قسم توحید حاکمیت بنا لی ہے۔جواب:ہم کہتے ہیں :وہ گمراہ اور جاہل ہیں ۔ توحید حاکمیت |