سے مراد اللہ کی توحید ہی ہے۔ پس حاکم صرف اللہ ہی ہے۔ پس اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ توحید کی تین اقسام ہیں جیسا کہ علما نے کہا ہے: توحید ربوبیت(توحید اُلوہیت اور توحید اسماء و صفات)۔ توحید حاکمیت ‘ توحید ربوبیت کا حصہ ہے کیونکہ توحید ربوبیت ہی توحید حکم‘ توحید خلق اورتوحید تدبیر وغیرہ ہے۔(توحید حاکمیت کو علیحدہ قسم بنانا) ایک بدعی اور منکر قول ہے۔ توحید حاکمیت کیسے ہوگی؟ یہ عملاً ممکن نہیں ہے کہ حاکمیت ایک ہی ہو جائے یعنی ساری دنیا کا حاکم ایک ہی ہو؟ یا پھرتوحید حاکمیت سے مراد کیا ہے؟توحید حاکمیت کا قول ایک بدعتی اور منکر کا قول ہے۔ اس قول کے صاحب کا انکار کیا جائے گا اوراس سے کہا جائے گا کہ اگر اس سے تیری مراد’ حکم‘ ہے تو حکم دینے کا اختیار تو اللہ ہی کی ذات کو ہے اوروہ توحید ربوبیت میں داخل ہے کیونکہ رب سبحانہ و تعالیٰ ہی خالق‘ مالک اور تمام امور کا مدبر ہے۔ پس توحید حاکمیت کی علیحدہ قسم بنانا بدعت اور گمراہی ہے۔جی ہاں! ‘‘ شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ نے اس بحث کو اجاگر کیا ہے کہ توحید حاکمیت سے کیا مراد ہو سکتی ہے۔ توحید حاکمیت کا ایک مفہوم تو یہ ہوسکتا ہے کہ حاکم اور شارع اللہ ہی کی ذات ہے یعنی حکم دینے کا اختیار صرف اللہ ہی کوہے ۔ اس پہلو سے یہ توحید ربوبیت میں داخل ہے کیونکہ حکم جاری کرنا اللہ کا ایک فعل ہے اور اس کے اس فعل میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرانا چاہیے۔توحید حاکمیت کا ایک دوسرا مفہوم شیخ بن باز رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ بندے اپنے افعال میں اللہ ہی کو حاکم قرار دیں ۔ اس اعتبار سے یہ توحید اُلوہیت میں داخل ہے۔ یہ دونوں پہلو ہی مطلوب ہیں لہٰذا توحید حاکمیت ایک پہلو سے توحید ربوبیت اور دوسرے پہلو سے توحید اُلوہیت میں داخل ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ کا کہنا یہ ہے کہ بعض افراد نے اپنی سیاسی تعبیرات کو شرعی معنی پہنانے کے لیے توحید حاکمیت کی اصطلاح وضع کی ہے۔ایک جگہ فرماتے ہیں : ’’الحاکمیۃ فرع من فروع توحید الألوھیۃ والذین یدندنون بھذہ الکلمۃ المحدثۃ فی العصر الحاضر‘ یتخذون سلاحاً لیس لتعلیم المسلمین التوحید الذی جاء بہ الأنبیاء والرسل کلھم وإنما سلاحا سیاسیاً۔‘‘ (6) |