Maktaba Wahhabi

98 - 264
ہیں ۔ علاوہ ازیں عقائد کی کتب میں بھی یہ بات مختلف عنوانات کے تحت موجود ہے کہ غیراللہ کے قانون کے مطابق فیصلے کرناکفر‘ ظلم اور فسق ہے۔ اصل سوال اللہ کے حاکم ہونے یا نہ ہونے میں اختلاف کا نہیں ہے بلکہ سوال درحقیقت یہ ہے کہ سلف صالحین نے توحید کی جو تین اقسام بیان کی تھیں کیا وہ توحید حاکمیت کو بھی شامل تھیں یا نہیں ؟ اگر نہیں تو سلف صالحین کا تصورِ توحید ناقص تھا؟اور اگر ہیں تو ایک نئی اصطلاح وضع کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ ذیل میں ہم اس موضوع پر اہل سنت کے علماء کے اقوال کی روشنی میں بحث کر رہے ہیں ۔ پہلا موقف توحید حاکمیت کی اصطلاح استعمال کرنے کے بارے میں سلفی علماء کے تین موقف ہیں ۔بعض علماء کا کہنا یہ ہے کہ اس اصطلاح کا استعمال جائز ہے کیونکہ’لا مشاحۃ فی الإصطلاح‘۔ ایسے علماء کی تعداد بہت ہی کم ہے جن میں نمایاں نام شیخ عبد الرحمن بن عبدالخالق یوسف حفظہ اللہ کا ہے جنہوں نے اپنی کتاب’الصراط‘ میں توحید حاکمیت کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ دوسرا موقف دوسرا موقف سلفی علماء کی ایک معتد بہ جماعت کا ہے کہ توحید کی تین ہی اقسام ہیں ۔ توحید حاکمیت بھی در اصل توحید اُلوہیت یا توحید ربوبیت ہی کا ایک پہلو ہے۔ لہٰذا نئی اصطلاح وضع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سلف کی اصطلاحات جامع و مانع ہیں ‘انہی پر اکتفا کر نا چاہیے۔ سابقہ مفتی اعظم سعودی عرب شیخ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’لیست أقسام التوحید أربعۃ وإنما ھی ثلاثۃ کما قال أھل العلم وتوحید الحاکمیۃ داخل فی توحید العبادۃ۔فمن توحید العبادۃ الحکم بما شرع اللّٰہ ‘ والصلاۃ والصیام والزکاۃ والحج والحکم بالشرع کل ھذا داخل فی توحید العبادۃ۔‘‘ (4) ’’توحید کی اقسام چار نہیں ہیں بلکہ تین ہی ہیں جیسا کہ اہل علم کا کہنا ہے۔ توحید حاکمیت دراصل توحید عبادت(اُلوہیت) میں داخل ہے۔ پس توحید عبادت
Flag Counter