تیسر امنہج :تحریک و احتجاج پاکستان میں نفاذ شریعت اور نظام عدل کے قیام کاتیسرا منہج احتجاج کا ہے جو تنظیم اسلامی پاکستان کا منہج ہے۔ اس منہج کو پیش کرنے والے ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ تھے۔ اگرچہ ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کوئی پختہ عالم دین نہیں تھے لیکن انہوں نے نظام کی تبدیلی کا جو منہج پیش کیا ہے اس میں نبوی منہج ’دعوت و جہاد‘ میں مصلحت‘ سد الذرائع اور عرف کا بہت حد تک لحاظ رکھا گیا ہے۔ ’منہج انقلاب نبوی‘کے نام سے اپنی کتاب میں ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ نے اس منہج کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔خمینی کا انقلاب ایران اور پاکستان میں چیف جسٹس کی بحالی کے لیے وکلا تحریک اور مسلم لیگ(ن)کا عدلیہ کی بحالی کے لیے لانگ مارچ اس طریقہ کار کی کامیابی کے شواہد ہیں ۔اسی طرح حال ہی میں تیونس اور مصر میں عوام الناس کے احتجاج کے ذریعے جو ظالم بادشاہتیں گرائی گئی ہیں ‘ وہ بھی احتجاجی منہج ہی کی مثالیں ہیں ۔ اس منہج کے مطابق منظم اور تربیت یافتہ صالح ومخلص افراد کی ایک معتد بہ تعدادپُرامن عوامی احتجاج‘ مظاہروں ‘ دھرنوں ‘ کانفرنسوں ‘ سیمیناروں اور لانگ مارچوں کے ذریعے حکومت وقت سے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کرے اور اس مطالبے کے نتیجے میں یا تو حکومت وقت آئینی‘ دستوری اورقانونی سطح پر اسلامی نظام نافذ کر دے یا پھر اقتدار اسلام پسندوں کے لیے چھوڑدے۔ ہم یہاں یہ پھر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس طریق کار سے اجتماعی اور قانونی سطح پر تو اسلام نافذ ہو جائے گا لیکن افراد کے قلوب واذہان پر اسلام کے نفاذ کے لیے اس کے باوجود محنت کی ضرورت باقی رہے گی اور اس کے لیے بہترین منہج دعوت و تبلیغ اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلْتَکُنْ مِّنکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِوَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾ (31) ’’اے مسلمانو! تم میں سے لازماً ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو لوگوں کو خیر کی طرف بلائے اور انہیں معروف کا حکم دے اورمنکر سے منع کرے اور یہی لوگ |