Maktaba Wahhabi

158 - 264
عدالتوں میں بھی قاضیوں کے لیے یہ ممکن نہ تھا کہ وہ اپنے فیصلوں میں خلفاء کے اثر سے محفوظ رہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے بنوعباس کی خلافت میں عہدہ قضاء کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا (39) کیونکہ امام صاحب کا تاثر یہی تھا کہ عدالتی فیصلوں میں جہاں بادشاہ کے مفادات پر زد پڑ رہی ہو گی‘وہاں وہ کبھی بھی شریعت اسلامیہ کے مطابق فیصلوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ تاریخ اسلامی کے مطالعہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان ادوار میں بھی حکمران ‘ قاضی کے فیصلوں سے ماوراء ہوکر اپنا کام کرتے تھے۔ تاریخ اندلس کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اندلس کے کئی ایک مسلمان حکمران ایسے ہیں کہ جنہوں نے اپنی باہمی لڑائیوں میں عیسائی سلطنتوں سے مدد لی۔ اسی طرح اموی ‘ عباسی ‘ فاطمی اور عثمانی خلفاء نے اپنے مخالفین کو ناحق قتل کیا اور انہیں ان کی خلافت کی کوئی عدالت پوچھنے والی نہ تھی۔مغل بادشاہ اکبر کے زمانے کا ’دین اکبری‘ کیا الحاد و زندقہ سے کسی طرح کم ہو گا؟ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا خروج کے بارے نقطہ نظر ظالم و فاسق مسلمان حکمران کے خلاف خروج کے بارے میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی رائے کیا تھی؟ اس بارے میں حنفیہ کا اختلاف ہے۔ امام طحاوی رحمہ اللہ(۲۳۹ تا ۳۲۱ھ) کی کتاب’عقیدہ طحاویہ‘ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام صاحب کا نقطہ نظر ظالم و فاسق حکمران کے خلاف عدم خروج کا تھا۔وہ لکھتے ہیں : ’’ھذا ذکر بیان عقیدۃ أھل السنۃ والجماعۃ علی مذھب فقھاء الملۃ: أبی حنیفۃ النعمان بن ثابت الکوفی وأبی یوسف یعقوب بن إبراہیم الأنصاری وأبی عبد اللّٰہ محمد بن الحسن الشیبانی رضوان اللّٰہ علیھم أجمعین وما یعتقدون من أصول الدین ویدینون بہ رب العلمین۔۔۔ولا نری الخروج علی أئمتنا وولاۃ أمورنا وإن جاروا ولا ندعوا علیھم ولا ننزع یدا من طاعتھم ونری طاعتھم من طاعۃ اللّٰہ عز وجل فریضۃ ما لم یأمروا بمعصیۃ وندعوا لھم
Flag Counter