لوٹ آئے۔‘‘ پاکستان میں نفاذ شریعت کے تین مناہج نظام عدل کے قیام اور ظلم کے خاتمہ کے لیے اس وقت پاکستان میں تین بنیادی مناہج کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔ پہلا منہج: انتخابی سیاست ایک منہج تو جماعت اسلامی کا ہے جو انتخابی سیاست کے ذریعے نظام کی تبدیلی چاہتی ہے۔ ایک غلط نظام کی اصلاح کے لیے اس نظام کا حصہ بن کر اس کی اصلاح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ اس بارے اہل علم کے دو قول ہیں ۔ ہمیں اس مسئلے میں اہل علم کی اس رائے سے اتفاق ہے کہ ایک غلط نظام کی اصلاح کے لیے اس نظام میں شامل ہوکر اس کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔ اس مسئلے کے جواز اور اس کے دلائل کی تفصیل معروف اہل حدیث عالم دین مولانا ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کے فتاویٰ ’فتاوی ثنائیہ‘ میں موجود ہے۔(30) یہ واضح رہے کہ بعض مذہبی جماعتیں ایسی ہیں جو سیاست میں حصہ تو لیتی ہیں لیکن ان کا منشورنظام عدل کا قیام نہیں ہے بلکہ کچھ اور سیاسی و مذہبی مقاصد ان کے پیش نظر ہوتے ہیں ‘ جیسا کہ مولانا فضل الرحمن وغیرہ کی سیاست کی ہم یہاں حمایت نہیں کر رہے ہیں ۔ ہمارے خیال میں اس باطل سیاسی اور انتخابی نظام میں شمولیت کی اجازت صرف اسی صور ت جائز ہو سکتی ہے جبکہ کوئی بڑا شرعی مقصد مثلاًنظام عدل کا قیام کسی جماعت کی سیاست کا بنیادی منشور ہو۔ یہ بات بھی ہر کسی کے لیے عیاں ہے کہ انتخابی سیاست میں کس قدر گندگی، غنڈہ گردی، کرپشن، وڈیرہ شاہی اوراستحصال موجود ہے جس کی وجہ سے ان تمام سیاسی ہتھکنڈوں کو استعمال کیے بغیر اس رستے سے نظام کی اصلاح بظاہر ناممکن نظر آتی ہے‘ لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ نظام کی مکمل اصلاح نہ سہی لیکن اسمبلیوں میں مذہبی عناصر اور اسلام پسند سیاسی جماعتوں کی موجودگی کے ضمنی اور جزوی فوائد کا انکار کسی طور بھی ممکن نہیں ہے۔ لہٰذا انتخابی سیاست کے ذریعے اسمبلیوں میں اپنی نمائندگی سے کسی قدر قانونی‘ |