باب سوم تکفیر کی شرعی بنیادیں ہمارے علم کی حد تک اس وقت تین بڑی بنیادیں ہیں کہ جن کی وجہ سے حکمرانوں کی تکفیر کی جاتی ہے۔ آیت تحکیم تکفیر کی پہلی بنیاد یہ آیت مبارکہ ہے : ﴿وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ﴾ (1) ’’ جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے ‘ وہی کافر ہیں ۔‘‘ اس آیت کے بارے ہم مفصل گفتگو سابقہ صفحات میں کر چکے ہیں ‘ یہاں ہم اس سے متعلقہ کچھ مزید ابحاث کا تذکرہ بطور خلاصہ نقل کررہے ہیں ۔جو لوگ حکمرانوں کی تکفیر کے قائل ہیں ان کے بقول حکمران چونکہ غیر اللہ کے قانون کو نافذ کرتے ہیں لہٰذا دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔ ہمارے نزدیک حکمرانوں کی تکفیر میں اس آیت سے کیا جانے والا استدلال ائمہ اہل سنت کے منہج کے خلاف ہے۔ائمہ اہل سنت نے ہر حال میں اس فعل کے مرتکب کو کافر قرار نہیں دیاہے۔احادیث مبارکہ میں بہت سے کبیرہ گناہوں پر بھی کفر کا اطلاق کیا گیا ہے اوران گناہوں کے مرتکبین کے لیے کافر کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔مثلاًآپ کا فرمان ہے:((سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوق وَقِتَالُہ کفر)) (2) اور((من حلف بغیر اللّٰہ فقد کفر)) (3) اور((مَنْ اَتٰی کَاھِنًا أو عرافا فصدقہ بما یقول فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أنزل عَلٰی مُحَمَّد))(4) اور((بَیْنَ الْعبدِ وَبَیْنَ الْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلَاۃ)) (5)اور((اِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِاَخِیْہِ یَا کَافِر فَقَدْ بَاء بِھَا اَحَدُھُمَا)) (6)اور((لَا تَرْجِعُوْا بَعْدِیْ کفارا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رقاب بعض)) (7) اور((لَا یَزْنِی الزَّانِیْ حِیْنَ یَزْنِیْ وَھُوَ مُؤْمِنٌ)) (8) وغیرہ جیسی احادیث مبارکہ۔ |