Maktaba Wahhabi

113 - 264
ایسی تمام روایات کی توجیہہ و تاویل میں ائمہ اہل سنت کا کہنا یہ ہے کہ بعض اوقات کفر کا لفظ معصیت کے معنی میں بھی استعمال ہو جاتا ہے۔اسی لیے اہل سنت کا کہنا یہ ہے کہ مذکورہ بالا کام کرنے والا شخص ایسا کافر نہیں ہے کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے اور دائمی جہنمی ہو۔ اہل سنت کی ایک جماعت اس کو ’کفر دون کفر‘ قرار دیتی ہے اور کہتے ہیں کہ ایسے شخص کا کفر’ عملی کفر‘ ہے۔ائمہ ثلاثہ امام مالک ‘ امام شافعی ‘ امام احمد رحمہم اللہ اور محدثین کا قول یہی ہے۔ جبکہ اہل سنت کا دوسرا گروہ یہ کہتا ہے کہ یہ کفر مجازی ہے نہ کہ حقیقی۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور اہل الرائے کا یہی قول ہے۔ لہٰذا ایسے شخص کو عملی کافر کہیں یا مجازی کافر ‘ بہر حال اس بات پر جمیع اہل سنت کا اتفاق ہے کہ ایسا شخص کافر حقیقی نہیں ہے کہ جس سے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو یا آخرت میں دائمی جہنم کا مستحق ہو۔ اہل سنت و الجماعت یہ کہتے ہیں کہ جس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی ا للہ علیہ وسلم نے کافر کہا ہے توہماری کیا مجال ہے کہ ہم اسے کافر نہ کہیں لیکن وہ ’عملی کافر‘یا’مجازی کافر‘ہے نہ کہ’حقیقی کافر‘ کہ جو دائرہ اسلام سے خارج ‘واجب القتل اور دائمی جہنمی ہو۔ اس کے برعکس خوارج اور معتزلہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ان احادیث کی وجہ سے گناہ کبیرہ کامرتکب دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ ابن ابی العز الحنفی رحمہ اللہ ’عقیدۃ طحاویۃ‘کی شرح میں لکھتے ہیں : ’’أن اھل السنۃ متفقون کلھم علی أن مرتکب الکبیرۃ لا یکفر کفرا ینقل عن الملۃ بالکلیۃ کما قالت الخوارج۔۔۔وأھل السنۃ أیضا متفقون علی أنہ یستحق الوعید المرتب علی ذلک الذنب کما وردت بہ النصوص۔۔۔ثم بعد ھذا الاتفاق تبین أن أھل السنۃ اختلفوا خلافاً لفظیاً‘ لا یترتب علیہ فساد‘ وھو: أنہ ھل یکون الکفر علی مراتب‘ کفرا دون کفر؟ کما اختلفوا : ھل یکون الإیمان علی مراتب‘ إیمانا دون إیمان؟ وھذا الإختلاف نشأ من اختلافھم فی مسمی ’الإیمان‘: ھل ھو قول وعمل یزید وینقص‘ أم لا؟ بعد
Flag Counter