Maktaba Wahhabi

228 - 264
کے مطابق عبادات کرنے سے کسی پر ظلم و زیادتی نہیں ہوتی لہٰذا ان سے اس معاملے میں اطاعت جبراً نہیں کروائی جائے گی جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿لآَ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ ﴾ (17) ’’ دین [قبول کرنے میں ]میں کسی قسم کا کوئی جبر نہیں ہے۔‘‘ لیکن ریاست و حکومت کے انتظامی امور میں کفار و مشرکین کے لیے کوئی حصہ نہیں ہے اور قتال اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ تمام کے تمام کفار و مشرکین اس دنیا وی نظام میں اللہ کے مطیع و فرمانبردار نہیں بن جاتے‘ یعنی جب تک اللہ کے دین کا غلبہ تما م ادیان باطلہ پر نہیں ہو جاتا اس وقت تک قتال جاری رہے گا۔ اسی بات کو قرآن نے اس طرح بھی بیان کیاہے : ﴿قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَلاَ بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَلاَ یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ وَلاَ یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّہُمْ صَاغِرُوْنَ﴾(18) ’’تم یہود و نصاریٰ سے قتال کرو جو کہ اللہ اور یوم ِآخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور اس کو حرام نہیں ٹھہراتے کہ جس کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام ٹھہرایا ہو اور دین ِحق کو بطور دین اختیار نہیں کرتے یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھوں سے جزیہ دیں اور چھوٹے بن کر رہیں ۔‘‘ اور اسی بات کو ایک اور جگہ اس طرح بیان کیاہے : ﴿ہُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ﴾ (19) ’’وہی اللہ تعالیٰ ہے کہ جس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا قرآن مجید اور دین حق دے کر تاکہ وہ اس کو تمام ادیان [باطلہ] پر غالب کردے اگرچہ یہ مشرکوں کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے۔‘‘ اور اسی بات کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بیان کیا ہے: ((أمرت أن أقاتل الناس حتی یشھدوا أن لا الہ الا اللّٰہ وأن محمدا
Flag Counter