سے بغض کا اظہار کرنے اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کرنے والے کفار اور آیت قرآنی ﴿یٰٓاَیھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآئَ تُلْقُوْنَ اِلَیْھِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَقَدْ کَفَرُوْا بِمَا جَآئَ کُمْ مِّنَ الْحَقِّ یُخْرِجُوْنَ الرَّسُوْلَ وَاِیَّاکُمْ اَنْ تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ رَبِّکُمْ﴾(44) میں مسلمانوں سے جنگ اور ان پر ظلم کرنے والے کفار اور آیت قرآنی﴿لاَ تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ھُمْ اَوْ اَبْنَائَ ھُمْ اَوْ اِخْوَانَھُمْ اَوْ عَشِیْرَتَھُمْ﴾(45) میں اللہ اور اس کے رسول کے دشمن کفار اور آیت قرآنی﴿اِنَّمَا یَنْھٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ قَاتَلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظَاھَرُوْا عَلٰی اِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْھُمْ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ﴾(46)میں حربی کفار اور ان کے معاونین اور آیت قرآنی ﴿قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْ اِبْرَاہِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اِذَا قَالُوْا لِقَوْمِھِمْ اِنَّا بُرَآئُ مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَائُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَحْدَہٗ﴾(47) میں ہر ایسے مشرک سے کہ جس کا شرک صریح اور اکبر ہو اوروہ تصور توحید و وحدانیت ہی کا انکاری ہو‘سے تعلق ولایت رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ایسے کفار اگر قریبی رشتہ دار بھی ہوں تو پھر بھی ان سے تعلق ولایت رکھنا جائزنہیں ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓاَیھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا آبَآئَ کُمْ وَاِخْوَانَکُمْ اَوْلِیَآئَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْکُفْرَ عَلَی الْاِیْمَانِ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِنْکُمْ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ﴾ (48) یہ وہ کفار تھے جو تصور توحید کے سرے ہی سے قائل نہ تھے جیسا کہ ان کا آپ پر اعتراض ہی یہ تھاکہ آپ توحید کی دعوت کیوں دیتے ہیں ؟اللہ تعالیٰ ان کافروں کے اعتراض کو نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ﴿اَجَعَلَ الْآلِھَۃَ اِلٰھًا وَّاحِدًا اِنَّ ھٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ﴾ (49) ’’ کیا اُس( محمد صلی اللہ علیہ وسلم )نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود بنا دیا ہے۔بے شک یہ |