Maktaba Wahhabi

150 - 264
کیے بغیر معصوم شہریوں کو غائب کر دیا جاتا ہے۔ مدرسے کی معصوم بچیوں پرآگ و بارود کی بارش برسائی جاتی ہے۔ حالیہ سوات آپریشن میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے معصوم شہریوں کو کس قدر بے دردی سے ہلاک کیا گیا اس کے لیے ۲۸ مئی ۲۰۰۹ء کے روزنامہ جنگ میں معروف کالم نگار حامدمیر کا کالم ’’رحمانی بخش کے دل کی آگ کون بجھائے؟‘‘ ملاحظہ فرمائیں ۔ اسی طرح معاصر حکمرانوں اور سیاسی لیڈروں کی کرپشن کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹس کی ایک پوری لائبریری موجود ہے۔ بہر حال ان حالات میں حکمرانوں کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر واجب ہے او ر اس بارے درج ذیل نکات قابل غور ہیں : 1۔ ظالم حکمران ایسے شخص کو قتل کر دے جو ان کو ظلم و ستم سے روکتا ہو تو یہ شہداء کے سرداروں میں سے ہے۔ آپ کا ارشاد ہے : ((سید الشھداء حمزۃ بن عبد المطلب ورجل قام إلی إمام جائر فأمرہ ونھاہ فقتلہ)) (20) ’’ شہداء کے سردار حمزہ بن عبد المطلب ہیں اور وہ شخص جس نے ظالم حکمران کے خلاف کلمہ حق کہا اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ اداکیا اور اس کی وجہ سے حکمران نے اس کو قتل کر دیا۔‘‘ اگر کوئی شخص حکمران کو اس ظلم و ستم سے روکتا ہے تو آپ نے اس کو افضل جہاد قرار دیا ہے۔ آپ کا ارشاد ہے: ((أفضل الجھاد کلمۃ عدل عند سلطان جائر)) (21) ’’افضل جہاد ظالم حکمران کے خلاف کلمہ حق کہنا ہے۔‘‘ 2۔ اسی طرح اگر کوئی حاکم کسی شخص کو معصیت مثلاًکسی مسلمان کو قتل کرنے کا حکم دے تو اس مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ حکمران کی بات مانے۔آپ کا ارشاد ہے: ((علی المرء المسلم السمع والطاعۃ فیما أحب وکرہ إلا أن یؤمر بمعصیۃ فإن أمر بمعصیۃ فلا سمع ولاطاعۃ)) (22) ’’ایک مسلمان کے ذمے اپنے حکمرانوں کی سمع و طاعت ہے چاہے وہ پسند کرے یا نہ کرے سوائے اس کہ اسے(حکمران کی طرف سے) کسی معصیت کا حکم دیا
Flag Counter