Maktaba Wahhabi

83 - 264
التوزیع والنشر الإسلامیۃ، القاھرۃ، مارچ ۱۹۷۷ء ۱۱۔ یوسف القرضاوی الدکتور، ظاھرۃ الغلو فی التکفیر، ص ۸، مکتبۃ وھبۃ، القاھرۃ، الطبعۃ الثالثۃ، ۱۹۹۰ء ۱۲۔أحمد شاکر شیخ، عمدۃ التفسیر، دار الوفاء، الطبعۃ الثانیۃ، ۱۴۲۶ھ، ۴؍۱۵۱ ۱۳۔أیضاً : ۴؍۱۱۷۴ ۱۴۔اسامہ بن لادن، اے اللہ! صرف تیرے لیے، طبع( ن)، سن اشاعت(ن)، ص ۸۵۔۸۶ ۱۵۔ماھر بن ظافر القحطانی الشیخ، حوار مع أھل التکفیر قبل التفجیر، المکتبۃ الشاملۃ، بدون الناشر، بدون سنۃ الطبع، ص ۲ ۱۶۔عبد المحسن بن حمد العباد الشیخ،بذل النصح والتذکیر لبقایا المفتونین بالتکفیر والتفجیر، المکتبۃ الشاملۃ، بدون الناشر، ۲۰۰۵ء، ص۱۵ ۱۷۔أیضاً : ص۱۵ ۱۸۔ عبد القیوم جالندھری مفتی، قوانین اسلامی ممالک، ص۱۵۷، ادارہ علم وعمل، لائل پور ۱۹۔ہم نے اپنے پی ایچ ڈی کے مقالہ ’عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد: ایک تجزیاتی مطالعہ‘ کے ایک باب میں اس موضوع سے متعلق فریقین کے دلائل تفصیل سے جمع کر دیے ہیں اور ہماری رائے میں سعودی علماء کا یہ موقف راجح ہے کہ مجتہد فیہ اور اختلافی مسائل میں قانون سازی شرعاً جائز نہیں ہے‘ چاہے کسی مروجہ فقہ کے مطابق ہی کیوں نہ ہو۔ ۲۰۔عبد العزیز بن عبد اللّٰہ بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد اللّٰہ بن باز الشیخ، مجموع فتاوی ومقالات، الرئاسۃ العامۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء، الریاض، ۹؍ ۱۰۰ ۲۱۔مجموعۃ من علماء السعودیۃ، فتاوی فی التکفیر والخروج علی ولاۃ الأمر، المکتبۃ الشاملۃ، بدون الناشر، بدون سنۃ الطبع، ص ۲۱ ۲۲۔أیضاً : ص ۲۵ ۲۳۔أیضاً : ص ۱۸۔ ۱۹ ۲۴۔أیضاً : ص ۲۵
Flag Counter