علماء الأمۃ من تزکیۃ أھل البدعۃ والمذمۃ، مکتبۃ الفرقان، عجمان، الطبعۃ الثانیۃ، ۱۴۲۴ھ) سلفی علماء میں سے شیخ سلیمان العودۃ حفظہ اللہ نے سید قطب رحمہ اللہ کا کسی قدر دفاع کیا ہے ۔ انہوں نے بھی سید کی بعض اخطا کا اقرار کیا ہے مثلاً استواء علی العرش کی تاویلات باطلہ ‘ جبکہ بعض اقوال کی ان کی طرف نسبت کو خطا قرار دیا ہے جیسا کہ وحدت الوجود کا قول اور بعض اقوال پر خاموشی اختیار کی ہے جیسا کہ صحابہ] کے بارے سید قطب رحمہ اللہ کے نظریات وغیرہ۔ شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ نے’أضواء إسلامیۃ علی عقیدۃسید قطب وفکرہ‘ نامی تنقیدی کتاب لکھی جبکہ ابو بلال عبد القادر مزغدی نے اس کا جواب’الکشف الجلی عن ظلمات ربیع المدخلی‘کے نام سے دیا ہے۔ ۵۔آل عمران : ۳ : ۷۵ ۶۔۱۸۷۵ء میں مصری حکومت نے ایک فرانسیسی وکیل استاذ مونوری ‘ جو مصر میں مقیم تھے‘ کو مختلط عدالتوں کے لیے فرانسیسی قانون سازی کے طرز پر قوانین وضع کرنے کا کام سونپا۔پس استاذ مونوری نے فرانسیسی قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے مصر کے مدنی قوانین‘ بری و بحری تجارت کے قوانین‘ دعویٰ دائر کرنے کے قوانین ‘جرائم کی سزا اور ان کی تحقیق کے قوانین وضع کیے۔یہ قانون ’مخلوط قانون مدنی‘ کے نام سے ۱۸۷۵ء میں جاری ہوا۔(عبد الرحمن عبد العزیز القاسم، الإسلام وتقنین الأحکام فی البلاد السعودیۃ، مطبع المدنی، الطبعۃ الأولی، ۱۹۶۴ء، ص۲۴۹) ۷۔تکفیر کی تحریک سے ہماری مراد متعین طور پر مسلمان حکمرانوں یا مسلم معاشروں کی تکفیر کی تحریک ہے جبکہ توحید حاکمیت کی بناء پر تکفیر کی اصولی بحثیں کرنا جیسا کہ کتاب وسنت میں وارد ہوئی ہیں ‘ وہ تقریباً ہر دور میں رہی ہیں اگرچہ ان اصولی ابحاث میں دلچسپی اور انہیں بیان کرنے والے علماء بھی بہت کم رہے ہیں ۔ ۸۔مانع بن حماد الجھنی الدکتور، الموسوعۃ المیسرۃ ‘ جماعات غالیۃ ‘ جماعۃ التکفیر والھجرۃ، دار الندوۃ العالمیۃ، الریاض،الطبعۃ الرابعۃ، ۱۴۲۰ھ، ۱؍۳۳۳۔۳۳۸ ۹۔أیضاً ۱۰۔حسن الھضیبی المرشد العالم الثانی للإخوان المسلمین، دعاۃ لا قضاۃ، دار |