اللّٰہ ظالم فی حکمہ فاسق فی عملہ۔‘‘ (87) ’’ شیخ ابو منصور ماتریدی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ یہ جائز ہے کہ ’ما أنزل اللّٰہ ‘ کے مطابق فیصلہ نہ کرنے کو تینوں مقامات[ کافرون‘ ظالمون اور فاسقون] پر انکار کے ساتھ فیصلہ نہ کرنے پر محمول کیا جائے۔ پس اس صورت میں فیصلہ نہ کرنے والا کافر ‘ ظالم اور فاسق تینوں صفات کا حامل ہو گا کیونکہ مطلق طور پر فاسق اور ظالم سے مراد بھی کافر ہی ہوتی ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ جو’ ماأنزل اللّٰہ ‘ کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا وہ اللہ کی نعمت کا کافر(یعنی ناشکرا) اور اپنے حکم میں ظالم اور اپنے عمل میں فاسق ہے۔‘‘ امام رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’المسألۃ الثانیۃ: قالت الخوارج : کل من عصی اللّٰہ فھو کافر وقال جمھور الأئمۃ: لیس الأمر کذلک۔ أما الخوارج فقد احتجوا بھذہ الآیۃ وقالوا: إنھا نص فی أن کل من حکم بغیر ما أنزل اللّٰہ فھو کافر وکل من أذنب فقد حکم بغیر ما أنزل اللّٰہ فوجب أن یکون کافرا وذکر المتکلمون والمفسرون أجوبۃ عن ھذہ الشبھۃ۔۔۔ والخامس: قال عکرمۃ: قولہ ومن لم یحکم بما أنزل اللّٰہ إنما یتناول من أنکر بقلبہ وجحد بلسانہ أما من عرف بقلبہ کونہ حکم اللّٰہ وأقر بلسانہ کونہ حکم اللّٰہ إلا أنہ أتی بما یضادہ فھو حاکم بما أنزل اللّٰہ ولکنہ تارک لہ فلا یلزم دخولہ تحت ھذہ الآیۃ وھذا ھو الجواب الصحیح واللّٰہ أعلم۔‘‘ (88) ’’[اس آیت میں ]دوسر امسئلہ یہ ہے کہ خوارج کا کہنا یہ ہے کہ جس نے بھی اللہ کی نافرمانی کی وہ کافر ہے۔ جبکہ جمہور ائمہ کا قول یہ ہے کہ ایسا معاملہ نہیں ہے۔ خوارج نے اپنے موقف کے حق میں اس آیت کو بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ آیت مبارکہ اس بارے نص ہے کہ جو شخص بھی’ ما أنزل اللّٰہ ‘ کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا[چاہے وہ اپنی نجی زندگی میں ہی ’ماأنزل اللّٰہ ‘ کے مطابق فیصلہ نہ کرتا ہو اور |