Maktaba Wahhabi

76 - 264
ہے[یعنی اگر مجتہد تھا تو ایک گناہ اجر وثواب ملے گا ورنہ خطا کی جزا ہو گی]۔‘‘ سمعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’واعلم أن الخوارج یستدلون بھذہ الآیۃ ویقولون: من لم یحکم بما أنزل اللّٰہ فھو کافر وأھل السنۃ قالوا: لا یکفر بترک الحکم وللآیۃ تاویلان: أحدھما معناہ ومن لم یحکم بما أنزل اللّٰہ ردا وجحدا فأولئک ھم الکفرون والثانی معناہ ومن لم یحکم بکل ما أنزل اللّٰہ فأولئک ھم الکفرون والکافر ھو الذی یترک الحکم بکل ما أنزل اللّٰہ دون المسلم۔‘‘ (82) ’’ یہ جان لیں کہ خوارج اس آیت مبارکہ سے استدلال کرتے ہیں اور کہتے ہیں : جو ’ماأنزل اللّٰہ ‘کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا وہ کافر ہے۔ جبکہ اہل سنت کا یہ قول ہے کہ صرف ’ما أنزل اللہ‘ کو ترک کر دینے سے کافر نہیں ہوگا[جب تک اس کا عقیدہ نہ رکھے]۔اور اس آیت کے دو معنی ہو سکتے ہیں ۔ ایک معنی تو یہ ہے کہ جو شخص’ ماأنزل اللّٰہ ‘ کے مطابق اس کا انکار اور رد کرتے ہوئے فیصلہ نہ کرے تو یہ کافر ہے اور دوسرا معنی یہ ہے کہ جو ’ماأنزل اللّٰہ ‘ کے مطابق کلی طور پر فیصلہ نہ کرے تو وہ کافر ہے کیونکہ کافر اپنی زندگی میں اللہ کے حکم کو کلی طور پر چھوڑ دیتا ہے جبکہ مسلمان کا معاملہ ایسا نہیں ہوتاہے۔‘‘ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’أن من لم یحکم بما أنزل اللّٰہ جاحدا لہ وھو یعلم أن اللّٰہ أنزلہ کما فعلت الیھود فھو کافر ومن لم یحکم بہ میلا إلی الھوی من غیر جحود فھو ظالم فاسق۔‘‘ (83) ’’ جو ’ما أنزل اللّٰہ ‘کے مطابق اس کا انکار کرتے ہوئے فیصلہ نہ کرے ‘ جبکہ وہ یہ بات اچھی طرح جانتا ہو کہ اس حکم کو اللہ نے نازل کیا ہے جیسا کہ یہود کا معاملہ تھا تو وہ کافر ہے اور جو’ ما أنزل اللّٰہ ‘کے مطابق اپنی خواہش نفس کی اتباع میں فیصلہ نہ کرے اور اس کا انکار کرنے والا نہ ہو تو وہ ظالم اور فاسق ہے۔‘‘ ابن العربی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
Flag Counter