Maktaba Wahhabi

241 - 264
المیہ یہ ہے کہ پاکستان کا مذہبی طبقہ اس طرح کی پُرامن جدود جہد کے ذریعے اسلام‘ جہاد اور مجاہدین کی جو مدد کر سکتا ہے وہ تووہ کرتا نہیں ہے‘ بس ساری توانائی اس پر ہی خرچ ہوجاتی ہے کہ ایک عام سپاہی یا فوجی کافر ہے یامسلمان؟عام مسلمان پرقتال فرض عین ہے یا فرض کفایہ؟مدارس میں بیٹھ کر جہاد کے حق میں فرض عین ہونے کے فتاویٰ جاری کرنے سے یہ نفسیاتی تسکین تو مفتی صاحب کو حاصل ہو سکتی ہے کہ انہوں نے جہاد کی خاطر بہت گراں قدر خد مات سر انجام دی ہیں لیکن اگر وہی مفتیان حضرات مظلوم عوام کے حق میں حکومت کے خلاف پُر امن مظاہرہ کرتے اوراسلامی تحریکوں کے کارکنان یا وکلا کی طرح سر پھڑواتے تو خارج میں نتائج بہت مختلف ہوتے۔ پاکستان میں اسلام اور نظام عدل کانفاذ پُر امن جدو جہد اور قربانیاں دینے سے ہو گااور پاکستان میں نفاذ اسلام کے بعدملت کفر کے مسلم دنیا پر ظلم وستم کے خلاف جہادو قتال کا مرحلہ آئے گااورساری دنیامیں اسلام کا غلبہ ریاستی سطح پر ہونے والے جہاد و قتال سے ممکن ہو گا۔ ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ انڈیا ہو یا امریکہ ‘ اسرائیل ہو یا برطانیہ ‘ ان ظالم ریاستوں کے ظلم کے خلاف جہاد و قتال اسی صورت میں کامیاب ہو سکتا ہے جبکہ پاکستان میں پہلے اسلامی نظام نافذہو جائے اور پھر ریاست کی سطح پر ان عالمی دہشت گردوں کے خلاف جہادو قتال کیا جائے۔پس پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ صحیح منہج پر قائم ہونے والی جہاد و قتال کی عالمی تحریک کا پہلا زینہ ہے اور اس پہلے زینے تک پہنچنے کے لیے کامیاب طریقہ کار وہی ہو گا جو کہ عدم تشدد پر مبنی ہو۔ متفرق مسالک کی تبلیغی جماعتیں ‘ انقلاب کے دعویدار مذہبی و سیاسی گروہ اور احتجاجی تحریکیں اس وقت اسی منہج پر مختلف مراحل اور مدارج میں کام کر رہی ہیں اور پاکستان میں نفاذ اسلام کے لیے پُر امن جدو جہد کے ذریعے راہ ہموار کررہی ہیں ۔ ان تبلیغی جماعتوں اور پُرامن انقلابی تحریکوں کے تعاون سے نفاذ شریعت کے لیے ایک عظیم احتجاجی تحریک کی بنیاد رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہی ہمارے نزدیک جہاد کاوہ حقیقی عمل ہے جس کو تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ اسی وقت تیز ہو سکتا ہے جبکہ اسے متفرق مکاتب فکر کے اہل علم کی سرپرستی حاصل ہوگی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ علماء اس وقت اپنی سرپرستی میں ایک پُرامن تحریک کا
Flag Counter