Maktaba Wahhabi

240 - 264
رکھیں ۔ سیاسی پارٹیاں اپنے عہدوں اور وکلا انگریزوں کے بنائے ہوئے قوانین کے تحفظ کی خاطرقربانیاں دے سکتے ہیں ‘ مظاہرے کر سکتے ہیں ‘ دھرنے دے سکتے ہیں تو علماء اور طالبان‘ دین اسلام‘ ظلم و ستم کے خاتمے اورعدل و انصاف کے قیام کی خاطر کیوں ایسا نہیں کر سکتے؟ہمارے ہاں عام طور پرمفتیان کرام جہاد و قتال کی فرضیت کے فتوے جاری کر کے مطمئن ہوجاتے ہیں کہ شاید انہوں نے اپنے حصے کا فرض ادا کر دیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امریکہ ‘ برطانیہ‘ اسرائیل ‘ انڈیا اور ان کے حواریوں کے ظلم و بربریت کے خلاف جہاد و قتال فرض ہے۔ہمیں اختلاف جہاد و قتال کی فرضیت میں نہیں ہے بلکہ اس میں ہے کہ یہ کس پر فرض ہے؟ ہمارے نزدیک یہ جہاد و قتال اسلامی ریاستوں کے سربراہان ‘ حکمرانوں اور اصحاب اقتدار پرفرض ہے اور علماء ‘ طالبانِ دین اور مصلحین پر فرض یہ ہے کہ اپنے ملک کے حکمرانوں اور اصحاب اقتدار کو اس فرض کی ادائیگی پر ہر آئینی‘ احتجاجی‘ قانونی ‘ لسانی‘ علمی ‘ اخلاقی اور تحریری ذرائع و وسائل‘ اخبارات ‘ رسائل و جرائد ‘ الیکٹرانک میڈیا‘ جلسے جلوسوں ‘ دھرنوں ‘ سیمینارز اور کانفرنسوں کے انعقاد ‘ اجتماعی مباحثوں اور مکالموں اورعوامی دباؤ کے ذریعے مجبور کریں اور اگر پھر بھی حکمران اس فریضے کی ادائیگی سے انکار کریں تو مذکورہ بالا تمام پُر امن کوششوں کے ذریعے ان حکمرانوں کی معزولی اور ان کی جگہ اس عہدے کی اہلیت رکھنے والے اصحاب علم و فضل کی تقرری علماء اور داعیان حق کا بنیادی فریضہ ہو گا تاکہ ریاستی سطح پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے عالمی ظلم کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ہمارے نزدیک اہل علم کا جہاد یہ ہے کہ علمائے کرام‘دینی جماعتیں اور ان کے کارکنان‘دینی مدارس کے طلبہ وزیرستان اور دوسرے قبائلی علاقوں میں ہونے والے وحشیانہ ڈرون حملوں کے خلاف ملک گیر سطح پر پرامن جلسے اورجلوسوں کا اہتما م کریں ۔عوام الناس کی رائے ہموار کریں ۔سٹریٹ پاور بڑھائیں ۔ اسلامی نظام عدل اجتماعی کے نفاذ تک وکلا کی طرح مسلسل مظاہرے کریں ۔امریکہ کی حمایت ختم کرنے کے لیے حکومت وقت کے خلاف دھرنے دیں ۔ظالم حکمرانوں کی معزولی کی خاطرپُرعزم لانگ مارچ کریں ۔پاکستان کی پاک سر زمین پر اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے ہر پُر امن جدوجہد اختیار کریں اور نتائج اللہ کے حوالے کر دیں ۔
Flag Counter