Maktaba Wahhabi

237 - 264
کے لیے سواتی عوام پر وحشیانہ بمباری کروائی۔رہی سہی کسر وزیرستان اور قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں اوراس پر حکومت وقت کی مجرمانہ خاموشی نے پوری کر دی۔آئے روز امریکہ کے ڈرون حملوں کا دائرہ وسیع ہوتا ہی جا رہا تھا اور امریکہ کے ان حملوں کے جواب میں سوائے وائٹ ہاؤس کی خدمت میں عاجزانہ درخواستیں پیش کرنے کے ہماری افواج یا حکومت وقت کے پاس کوئی لائحہ عمل نہ تھا۔ وزیرستان کے جہاد کی حقیقت بھی یہی ہے کہ وہاں بھی عرب مجاہدین کو پکڑوانے کے لیے پرویز مشرف حکومت کی طرف سے فوجیں چڑھائی گئیں ‘ جس کے نتیجے میں وہاں کے قبائلیوں نے اپنے جان و مال کے تحفظ کی خاطر حکومت پاکستان کے خلاف دفاعی جہاد شروع کیاجس نے اپنوں کے خون کے قصاص کی خاطر بالآخر اقدامی قتال کی صورت اختیار کر لی ہے۔سونے پر سہاگہ یوں ہوا کہ حکومت پاکستان نے صوبہ سرحداور قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون حملوں کے بعد اپنی خفت مٹانے کے لیے اپنی فضائی فورسز کو معصوم قبائلی عوام کو شہید کرنے میں لگا دیا۔ قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ ڈویژن میں امریکہ اور اس کی حواری پاکستانی حکومت کے خلاف دفاعی جہاد کی اس تحریک نے کئی ایک طالبان گروہوں اور جہادی تحریکوں کو جنم دیااور بڑھتے بڑھتے اس تحریک نے اقدامی قتال‘ خود کش حملوں ‘ قتال فرض عین اورامریکہ نواز حکومتوں کی تکفیر کا ایک طویل سلسلہ شروع کر دیا۔ اس دفاعی جہاد کے اقدامی قتال کے مرحلے میں داخل ہونے کے پیچھے مقامی افراد کے رد عمل کے علاوہ ایک اہم سبب یہ فکر بھی ہے کہ پاکستان میں بھی ایک حقیقی اسلامی ریاست کا قیام صرف عسکری طریقے ہی سے ممکن ہے۔ سوات میں ابھرتی ہوئی طالبان تحریک ‘پرویز مشرف کی امریکہ نواز حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کا رد عمل تھی اور پاکستان میں خود کش حملوں کی بنیاد اور آغاز کا سبب لال مسجد کا سانحہ اور اس میں سینکڑوں بچیوں کے قتل عام کا رد عمل تھا۔پاکستان کے مذہبی حلقوں کے خلاف حکومتوں کی مسلسل ظالمانہ پالیسیوں نے یہ فکر عام کر دیا ہے کہ مذہبی حلقے کوامریکہ کی غلامی کے علاوہ پاکستان کے ظالم حکمرانوں سے بھی نجات حاصل کرنی ہے۔اس میں کیا شک ہے کہ آزادی ہر مسلمان ‘ مسلمان تو کیا ہرانسان کا ایک بنیادی حق ہے۔آج صوفی محمد کی تحریک کوکبھی رحمان ملک ‘
Flag Counter