مرد ساتھیوں اور ڈرائیور کو آنٹی شمیم اغوا کیس میں گرفتارکرلیا‘جبکہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے لال مسجد کے طلباء نے دوپولیس اہلکاروں او ر دو پولیس کی گاڑیوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔رات گئے تک ضلعی حکومت اور لال مسجد کی انتظامیہ میں مذاکرات ہوتے رہے۔ مذاکرات کے نتیجے میں ضلعی حکومت نے ان دو معلمات ‘ان کے دو مرد ساتھیوں اور ڈرائیور کو رہاکر دیاجن پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے جی سکس اسلام آباد سے آنٹی شمیم نامی ایک خاتون‘ان کی بیٹی ‘بہو اورچھ ماہ کی پوتی کوجامعہ حفصہ پہنچا دیا تھا۔لال مسجد کے خطیب نے ان افراد کی رہائی کے بعد دو پولیس اہل کاروں اور موبائل گاڑیوں کو چھوڑ دیا لیکن آنٹی شمیم اور ان کی رشتہ دار خواتین کوتاحال لال مسجدنے اپنی تحویل میں رکھا ۔ ۳۰مارچ :مبینہ ذرائع کے مطابق بدکاری کا اڈا چلانے کے الزام میں محبوس شمیم اختر‘اس کی بیٹی اور بہو کواڑھائی دن کی یرغمالی کے بعد لال مسجد کی انتظامیہ نے برقعے پہنا کررہا کر دیا۔ ۳۱مارچ :مبینہ ذرائع کے مطابق لال مسجد کے خطیب نے اپنے خطاب جمعہ کے دوران درج ذیل مطالبات کیے:۱)حکومت فوری طور پر نفاذ شریعت کا اعلان کرے ورنہ آئندہ جمعہ لال مسجد میں منعقدہ نفاذ شریعت کانفرنس میں ہم خود اس کا اعلان کریں گے۔۲)حکومت عریانی اور فحاشی کے اڈے بند کرے اور اسلامی نظام نافذکر کے فحاشی کے مرتکب افراد کو بیس کوڑے لگائے‘ورنہ لال مسجد میں قاضی کی عدالت میں ان پر حد لاگو کی جائے گی۔ بہت صبر کیا ‘مر جائیں گے لیکن فحاشی کے ا ڈے نہیں چلنے دیں گے۔نائب خطیب جناب عبد الرشید غازی صاحب کا بیان آیا کہ آنٹی شمیم سے پورا محلہ تنگ تھا۔آنٹی شمیم کے خلاف تقریباً اڑھائی سو معززین محلہ نے میڈیا کو بیانات دیے ۔ ۹ اپریل :مبینہ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ جناب آفتاب احمد شیر پاؤ نے ایک نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا:حکومت کا موقف ہے کہ معاملہ پُر امن طریقے سے حل ہو‘جامعہ حفصہ کی طالبات کے والدین کو متنبہ کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے ایک اشتہاری مہم چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔دوسری طرف لال مسجد کے نائب خطیب عبدالرشید غازی صاحب کی طرف سے اعلان ہوا :ہم نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے۔ ۱۱اپریل :مبینہ ذرائع کے مطابق جناب چودھری شجاعت نے ایک دفعہ پھر منگل کی |