Maktaba Wahhabi

206 - 264
ہم جہادی تربیت کے بھی قائل ہیں ۔ہم ہر مسلمان کے لیے یہ لازم سمجھتے ہیں کہ وہ عسکری ٹریننگ حاصل کرے لیکن ہمارے خیال میں یہ کام ریاست کی سطح پر ہو تو اس کے بہت اچھے نتائج حاصل ہوں گے جیسا کہ ہمارے زمانہ طالب علمی میں باقاعدہ انٹر میڈیٹ کی سطح پر این سی سی(N.C.C.) ہوتی تھی۔ جہادی تحریکوں اور عوام الناس کو چاہیے کہ وہ حکومت پاکستان کو توجہ دلائیں کہ اس عسکری تربیت کو دوبارہ جاری کر تے ہوئے کالج کی سطح پر ہر طالب علم کے لیے لازم کر دیا جائے جیسا کہ اسرائیل اور دوسرے مغربی ممالک اپنے ہر شہری کو عسکری تربیت فراہم کرتے ہیں ۔بعض غیر مسلم ممالک ’شہری دفاع ‘کے نام پر ریاست کی سطح پر عوام کو جنگی تربیت فراہم کر تے ہیں لہٰذایہ کوئی ناممکن العمل منصوبہ نہیں ہے۔ 7۔ جہاد کشمیر کے بارے میں عوام الناس کی ذمہ داری یہی ہے کہ وہ اس جماعت کو جہاد کی ادائیگی پر بذریعہ تقریر ‘ تحریر‘ میڈیا‘پریس‘قانونی‘ آئینی ‘ سیاسی اور انقلابی جدوجہد آمادہ کریں کہ جس پر یہ فرض ہے اور جو اس کی صلاحیت و اہلیت رکھتی ہے اور وہ بلاشبہ ریاست پاکستان ہے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلَی الْقِتَالِ اِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ عِشْرُوْنَ صَابِرُوْنَ یَغْلِبُوْا مِائَتَیْنِ وَاِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ مِّائَۃٌ یَّغْلِبُوْٓا اَلْفًا مِّنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لاَّ یَفْقَہُوْنَ() اَلْئٰنَ خَفَّفَ اللّٰہُ عَنْکُمْ وَعَلِمَ اَنَّ فِیْکُمْ ضَعْفًا فَاِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ مِّائَۃٌ صَابِرَۃٌ یَّغْلِبُوْا مِائَتَیْنِ وَاِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ اَلْفٌ یَّغْلِبُوْٓا اَلْفَیْنِ بِاِذْنِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾(2) ’’ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اہل ایمان کو قتال پر ابھاریں ۔اگر تم میں بیس ڈٹ جانے والے ہوں گے تو وہ دوسو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں ایک سو ڈٹ جانے والے ہوں گے تو وہ ایک ہزار کافروں پرغٖالب آئیں گے اور یہ اس وجہ سے ہے کہ وہ ایک ایسی قوم ہیں جو کہ سمجھتے نہیں ہیں ۔اب اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تخفیف کر دی ہے کہ اگر تم میں ایک سو ڈٹ جانے والے ہوں گے تو وہ دوسو پر غالب آئیں گے اور اگر ایک ہزار ہوں گے تو وہ دو ہزار پر اللہ کے حکم سے غالب آئیں گے اور
Flag Counter