Maktaba Wahhabi

185 - 264
سال گزارنا‘ بغیر امام کے ایک رات گزارنے سے بہتر ہے۔امام صاحب اس طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ ظالم حکمران کے خلاف خروج کی صورت میں اُمت مسلمہ باہمی جنگ و جدال کا شکار ہو جائے اور کسی امام یا اجتماعیت ہی سے محرو م ہوجائے تو یہ فتنہ اس سے بہت بڑا ہے کہ وہ امت کسی ظالم امام کی قیادت میں مجتمع ہو۔وہ فرماتے ہیں : ’’ولھذا روی أن السلطان ظل اللّٰہ فی الأرض ویقال ستون سنۃ من إمام جائر أصلح من لیلۃ واحدۃ بلا سلطان والتجربۃ تبین ذلک۔ولھذا کان السلف کالفضیل بن عیاض وأحمد بن حنبل وغیرھما یقولون لو کان لنا دعوۃ مجابۃ لدعونا بھا السلطان۔‘‘ (79) ’’اسی وجہ سے یہ بات نقل کی گئی ہے کہ حکمران زمین میں اللہ کا سایہ ہوتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے:ظالم حکمران کے ساتھ ساٹھ سال گزارنا بغیر حکمران کے ایک رات گزارنے سے بہتر ہے اور تجربہ بھی اس کی گواہی دیتا ہے۔اسی وجہ سے سلف صالحین فضیل بن عیاض اور امام احمد بن حنبل وغیرہ کہا کرتے تھے: اگر ہماری کسی دعا کوبارگاہ الٰہی میں شرف قبولیت کا پروانہ عطا ہوتاتو ہم ضرور حکمران کی اصلاح کی دعا کرتے۔‘‘ جہادی تحریکوں سے وابستہ بعض جذباتی نوجوانوں کا خیال یہ ہے کہ پاکستان میں پاک آرمی کا کنٹرول ہو یا انڈیا کی آرمی کا‘ دونوں طاغوت ہیں لہٰذا ہمارے لیے برابر ہے۔پس پاکستانی حکومت کو کمزور کرو ‘ چاہے اس کے نتیجے میں یہاں امریکہ یا انڈیا قابض ہو جائے تو پھر بھی کوئی فرق نہیں پڑتاکیونکہ پہلے بھی طاغوت کی حکومت ہے اور امریکہ و انڈیا کے قبضے کے بعد بھی طاغوت ہی کی حکومت ہو گی۔زیادہ سے زیادہ یہ فرق ہو گا کہ ایک طاغوت کی جگہ دوسرا طاغوت لے لے گا۔ اب ائمہ سلف صالحین کے مذکورہ بالا اقوال پر غور کریں اور اس کے بالمقابل ان نوجوانان پاکستان کے خیالات رکھیں توسوچ میں زمین آسمان کا فرق معلوم ہو گا۔ 2۔ اگر کفر صریح کی وجہ سے خروج ہو رہا ہے تو اس کفر صریح کا فیصلہ علماء کی ایک جماعت کرے گی نہ کہ کوئی ایک عالم دین یا نوخیز جذباتی نوجوان کیونکہ حکمران کی تکفیر ایک عام انسان کی تکفیر کی مانند نہیں ہے۔شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
Flag Counter