Maktaba Wahhabi

184 - 264
’’وأن طاعتہ خیر من الخروج علیہ لما فی ذلک من حقن الدماء وتسکین الدھماء۔‘‘ (76) ’’ اوراس(یعنی ظالم حکمران)کی اطاعت اس کے خلاف خروج سے بہت بہتر ہے کیونکہ اس اطاعت کے ذریعے بہت ساخون گرنے سے بچایا اور باہمی اختلاف کرنے والی جماعتوں کو سکون میں لایا جا سکتا ہے۔‘‘ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ کسی شر کو ختم کرنے کے لیے امت مسلمہ میں جتنے بھی خروج ہوئے ہیں ان سے شر بڑھا ہی ہے۔وہ لکھتے ہیں : ’’وقل من خرج علی إمام ذی سلطان إلا کان ما تولد علی فعلہ من الشر أعظم مما تولد من الخیر۔‘‘ (77) ’’اور جس نے بھی کسی صاحب اختیار حکمران کے خلاف خروج کیا تو اس کے اس خروج سے پیدا ہونے والاشر‘ اس سے پیدا ہونے والے خیر سے بہت بڑھ کر تھا۔‘‘ ایک اور جگہ امام صاحب فرماتے ہیں : ’’لأن الفساد فی القتال والفتنۃ أعظم من الفساد الحاصل بظلمھم بدون قتال ولا فتنۃ فلایدفع أعظم الفسادین بالتزام أدناھما ولعلہ لا یکاد یعرف طائفۃ خرجت علی ذی سلطان إلا وکان فی خروجھا من الفساد أکثر من الذی فی إزالتہ۔‘‘ (78) ’’کیونکہ حکمرانوں سے قتال اور اس سے پیدا ہونے والے فتنے کے حالات میں جو فساد حاصل ہوتا ہے وہ بغیر قتال و فتنے کے حالات میں حکمرانوں کے ظلم و ستم سے حاصل ہونے والے فساد سے بڑھ کر ہے۔پس دو فسادوں میں سے ادنیٰ فساد کو اختیار کرتے ہوئے بڑے فساد کو دور کیا جائے گا۔اور یہ اس وجہ سے بھی ہے کہ( تاریخ اسلامی میں ) جس گروہ نے بھی کسی حکمران کے خلاف خروج کیا ہے تو اس کے خروج سے اس سے بڑھ کر فساد پیدا ہوا ہے جو اس حکمران کی موجودگی میں تھا۔‘‘ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اُمت مسلمہ کا کسی ظالم حکمران کے ساتھ ساٹھ
Flag Counter