Maktaba Wahhabi

162 - 264
خلاف خروج واجب نہیں ہے۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا موقف بھی یہی ہے۔تمام حنفیہ نے اس مسئلے کی توجیہہ یہ بیان کی ہے کہ صحابہ بنو امیہ کے حکمرانوں کے پیچھے نماز پڑھ لیتے تھے اور صحابہ نے بنوامیہ کے حکمرانوں کی ولایت قبول بھی کی تھی۔‘‘ تاہم امام جصاص(۳۷۰ھ)نے’احکام القرآن‘(44) اور الموفق المکی(۵۶۸ھ) نے’مناقب الإمام أبی حنیفۃ‘ اور ’حافظ الدین الکردری(۸۲۷ھ) s نے اپنی کتاب’مناقب‘ میں امام صاحب کے بارے میں اس نقطہ نظر کا اظہار کیا ہے کہ وہ فاسق وفاجر اور ظالم مسلمان حکمران کے خلاف خروج کو واجب سمجھتے تھے۔مؤخر الذکر دو کتابیں تو تاریخی کتابیں ہیں کہ جن میں رطب و یابس ‘ سب جمع ہوتا ہے لہٰذا کسی امام کے شرعی موقف کو معلوم کرنے کا کوئی مستند ذریعہ نہیں ہیں ۔ دوسری بات یہ بھی ہے کہ یہ دونوں حضرات امام صاحب سے بہت متأخر ہیں اور ان کی کسی بات پر بغیر کسی سند کے کیسے اعتماد کیا جا سکتاہے کہ یہی امام صاحب کا موقف ہے؟اگرچہ مولانا مودودی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’خلافت و ملوکیت‘ میں خروج کے مسئلے میں امام صاحب کا مسلک بیان کرنے کے لیے انہی دو تاریخی کتابوں کی روایات کو بنیاد بنایا ہے‘ جو ہمارے نزدیک درست طرزِ عمل نہیں ہے۔ کسی بھی مسئلے میں امام صاحب کا شرعی موقف جاننے کے لیے حنفیہ نے کبھی بھی ’مناقب‘ یا ’تاریخ‘کی کتابوں کی طرف رجوع نہیں کیابلکہ اس کے لیے عموماً فقہ حنفی کی کتابوں کو بنیاد ی مصدر سمجھا جاتا ہے۔تاریخ کی کتابوں کا موضوع فقہی موقف کا بیان نہیں ہے بلکہ ماضی کے حالات و واقعات کا بیان ہے۔ فقہ حنفی کے بنیادی مصادر امام محمد رحمہ اللہ کی چھ کتابیں ہیں کہ جنہیں ’ظاہر الروایہ‘ بھی کہتے ہیں ۔ ان چھ کتابوں میں پانچ مطبوع ہیں جن میں سے ایک ’السیر الکبیر‘ بھی ہے۔اس کتاب کا حوالہ ہم اوپرنقل کر چکے ہیں ۔ظالم و فاسق حکمران کے خلاف خروج ’فقہ‘ کا مسئلہ بھی ہے اور اسی طرح علم ’عقیدہ‘ کے مباحث میں بھی داخل ہے کیونکہ اہل سنت کو اس مسئلے میں معتزلہ‘ اہل تشیع اور خوارج سے شروع ہی سے اختلاف رہا ہے۔ معتزلہ‘ اہل تشیع اور خوارج ظالم اور فاسق و فاجرمسلمان حکمرانوں کے خلاف خروج کو واجب سمجھتے ہیں ۔ اسی لیے ہم نے حنفیہ کے عقیدے کی معتبر کتابوں کے حوالے سے بھی امام صاحب اور صاحبین کا نقطہ نظر بیان کر دیا
Flag Counter