Maktaba Wahhabi

161 - 264
’’إلا أن یأمرھم بأمر ظاھرلا یکاد یخفی علی أحد أنہ ھلکۃ أو أمرھم بمعصیۃ فحینئذ لا طاعۃ علیھم فی ذلک ولکن ینبغی أن یصبروا ولا یخرجوا علی أمیرھم لحدیث ابن عباس رضی اللّٰہ عنھما أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال من أتاہ من أمیرہ ما یکرھہ فلیصبر فإن من خالف المسلمین قید شبرثم مات مات میتۃ الجاھلیۃ۔‘‘ (42) ’’سوائے اس کے کہ وہ حکمران کسی شخص کو ایسے کام کا حکم دے کہ جس کے بارے میں کسی ایک کو بھی اشتباہ نہ ہو کہ وہ ہلاکت ہے یا حکمران کسی شخص کو معصیت کا حکم دے تو اس وقت اس مسئلے میں حکمران کی اطاعت رعایا پر لازم نہیں ہے لیکن ان کے لیے یہ بھی لازم ہے کہ وہ صبر کریں اور اپنے حکمران کے خلاف خروج نہ کریں جیساکہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ میں ہے کہ آپ نے فرمایا:جو کوئی اپنے حکمران میں کوئی ناپسندیدہ امر دیکھے تو اس پر صبر کرے کیونکہ جس نے بالشت برابر بھی مسلمانوں کی اجتماعیت کی مخالفت کی اور اسی حالت میں وہ مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘ علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ(متوفی ۱۲۵۲ھ)لکھتے ہیں : ’’وعند الحنفیۃ لیست العدالۃ شرطا للصحۃ فیصح تقلید الفاسق الإمامۃ مع الکراھۃ‘ وإذا قلد عدلا ثم جار وفسق لا ینعزل‘ ولکن یستحب العزل إن لم یستلزم فتنۃ‘ ویجب أن یدعی لہ‘ ولا یجب الخروج علیہ‘ کذا عن أبی حنیفۃ‘ وکلمتھم قاطبۃ فی توجیھہ ھو أن الصحابۃ صلواخلف بعض بنی أمیۃ وقبلوا الولایۃ عنھم۔‘‘ (43) ’’حنفیہ کے نزدیک عدالت‘ صحت ِ امامت کے لیے شرط نہیں ہے۔پس فاسق امام کی تقلید کراہت کے ساتھ جائز ہے۔پس اگر تو حالت عدل میں اس کو امامت دی گئی اور پھر وہ ظالم و فاسق بن گیاتوخود بخود معزول نہیں ہو گا لیکن اگر فتنے کا اندیشہ نہ ہو(یعنی پُر امن طریقے سے معزولی ممکن ہو) تو اس کو معزول کرنا لازم ہے۔یہ بھی(امت پر) واجب ہے کہ ایسے امام کے لیے دعا کرے اور اس کے
Flag Counter