Maktaba Wahhabi

160 - 264
کہ ان کی اطاعت سے نکل جانے میں جو فساد و بگاڑ ہے وہ اس فساد سے کئی گنا زیادہ ہے جو ان کے ظلم کے نتیجے میں حاصل ہوتا ہے۔اور اگر امت ان کے ظلم پر صبر کرے گی تو اس کے گناہ معاف ہوں گے اور اس کے درجات بلند ہوں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ظالم حکمرانوں کو ہمارے اوپر ہمارے اعمال کے بگاڑ کی وجہ سے مسلط کیا ہے اور سزا‘ عمل کی جنس سے ہی ہے(یعنی عو ام نے ایک دوسرے پر ظلم کیا تو اللہ نے ان پر ظالم حکمران بطور سزا مسلط کر دیے)۔ پس ہم پر لازم ہے کہ ہم توبہ و استغفار اور اصلاح عمل کی خوب کوشش کریں ۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں : جو بھی تم کوکوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ تمہارے اعمال کا نتیجہ ہے اور تمہارے بہت سے اعمال سے تو اللہ تعالیٰ ایسے ہی در گزر فرمادیتے ہیں ۔ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: اور کیا جب تمہیں ایک بڑی مصیبت پہنچی(یعنی احد میں ) جبکہ تم اس سے دو گنا مصیبت(کفار کو بدر میں ) پہنچا چکے تھے تو تم نے کہا: یہ مصیبت کہاں سے آ گئی؟ آپ کہہ دیں :یہ مصیبت تمہاری اپنی جانوں کی طرف سے ہے(یعنی تمہارے اعمال کا نتیجہ ہے)۔اسی طرح اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:جو بھی تمہیں بھلائی پہنچتی ہے تو وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو بھی تمہیں برائی پہنچتی ہے تو وہ تمہاری اپنی جانوں کی طرف سے ہے۔اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: اور اسی طرح ہم ظالموں کا حکمران بعض دوسرے ظالموں کو بنا دیتے ہیں ‘ اس وجہ سے کہ جو وہ ظالم اعمال کرتے تھے۔پس اگر رعایا حکمران کے ظلم سے نجات چاہتی ہے تو وہ خود ظلم کرنا ترک کر دے۔‘‘ بریلوی اور دیوبندی مدارس میں عموماً عقیدے کی جو کتاب پڑھائی جاتی ہے یا بطور نصاب مقرر ہے وہ ’شرح العقائد النسفیۃ‘ہے۔اس کتاب میں بھی علامہ سعدالدین تفتازانی h(متوفی ۷۹۳ھ) نے ظالم و فاسق حکمرانوں کے خلاف عدم خروج ہی کا عقیدہ بیان کیا ہے‘ جیسا کہ ہم’شرح العقائد النسفیۃ‘ کا حوالہ اس مسئلے میں سابقہ صفحات میں نقل کر چکے ہیں ۔ امام محمد رحمہ اللہ(۱۳۲ تا ۱۸۹ھ) کی کتاب ’السیر الکبیر‘سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کا موقف بھی ظالم و فاسق حکمرانوں کے خلاف عدم خروج کا تھا۔وہ فرماتے ہیں :
Flag Counter