Maktaba Wahhabi

152 - 264
قلت: کیف أصنع یا رسول اللّٰہ ؟ إن أدرکت ذلک؟ قال: تسمع وتطیع وإن ضرب ظھرک وأخذ مالک فاسمع وأطع))(25) ’’میرے بعد کچھ حکمران ایسے ہوں گے جو میری ہدایت کے مطابق ہدایت نہیں حاصل کریں گے اور میری سنت کو اپنا طریقہ نہیں بنائیں گے اور انہی حکمرانوں میں ایسے لوگ بھی ہوں گے کہ ان کے دل ‘ انسانوں کے اجسام میں شیاطین کے دل ہوں گے۔حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں اگر ان حکمرانوں کو پا لوں توکیا کروں ؟توآپ نے فرمایا: ان کی بات سن اور ان کی اطاعت کر‘ اگرچہ تیری پیٹھ پرکوڑے برسائے جائیں اور تیرا مال چھین لیا جائے تو پھر بھی[معروف میں ] ان کی بات مان اور اطاعت کرتا رہ۔ ‘‘ ایک اور روایت میں ہے کہ ایک صحابی نے آپ سے سوال کیا: ((یا نبی اللّٰہ أرأیت إن قامت علینا أمراء یسألوننا حقھم ویمنعوننا حقنا فما تأمرنا؟ فأعرض عنہ ثم سألہ فأعرض عنہ ثم سألہ فی الثالثۃ فجذبہ الأشعث بن قیس فقال صلی اللّٰہ علیہ وسلم اسمعوا و أطیعوا فإنما علیھم ما حملوا و علیکم ما حملتم)) (26) ’’اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر ہم پر ایسے حکمران مسلط ہو جائیں جو ہم سے تو اپنے حقوق کا سوال کریں لیکن ہمیں ہمارے حقوق نہ دیں تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟آپ نے اس صحابی کے سوال سے اعراض کیا۔انہوں نے پھر سوال کیا۔آپ نے پھر اعراض کیا۔انہوں نے تیسری مرتبہ سوال کیا تو اشعث بن قیسt نامی صحابی نے سائل کو پیچھے سے کھینچا۔پس آپ نے فرمایا: تم سنو اور اطاعت کرو۔ ان حکمرانوں پر محض اس کو پورا کرنا لازم ہے جس کے وہ ذمہ دار بنائے گئے(یعنی عوام کے حقوق پورا کرنا ان کی ذمہ داری ہے) اور تم پر اس کو پورا کرنا لازم ہے جس کے تم ذمہ دار بنائے گئے(یعنی حکمرانوں کے حقوق پورا کرناتمہاری ذمہ داری ہے)۔‘‘ 5۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس بات پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے کہ ظالم حکمران کے خلاف خروج جائز نہیں ہے۔ وہ فرماتے ہیں :
Flag Counter