Maktaba Wahhabi

105 - 264
دین کی سوجھ بوجھ موجود نہیں ہے۔ جبکہ اللہ کے دین کی سوجھ بوجھ نہ ہونا ایک آفت ہے۔۔۔بہر حال یہ ایک بہت ہی ناقص تفسیر ہے۔ اگر اللہ کی حاکمیت قائم کر بھی دی جائے تو پھر بھی یہ تفسیر بے فائدہ ہو گی۔اگر عدالتیں لوگوں کے مابین جھگڑوں ‘ حدود و عزت کے مسائل میں اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے کرنے بھی لگ جائیں اور حال یہ ہو کہ معاشرے میں شرک موجود ہو ‘ مزار قائم ہوں تو یہ توحیدحاکمیت کوئی فائدہ نہ دے گی اور لوگ اس توحید کی وجہ سے مسلمان نہیں ہو جائیں گے جب تک کہ وہ شرک کی جڑ نہ کاٹ دیں اور بتوں کو گرا دیں ۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز‘ روزہ‘ حج اور زکوۃ کا حکم دینے سے پہلے اپنی دعوت کا آغاز بتوں کو گرانے سے کیا۔ آپ لوگ جانتے ہیں کہ آپ نے تیرہ سال مکہ میں قیام کیا۔ اس دوران آپ توحید کا حکم دیتے تھے اور شرک سے روکتے تھے یہاں تک کہ جب عقیدہ درست و صحیح ہو گیااور مسلمانوں میں جہاد کے حکم پر آپ کی مدد کرنے والے میسر آ گئے تو نماز‘ روزہ‘ حج اور بقیہ شریعت نازل ہونا شروع ہوئی۔ عمارت اپنی بنیاد پر قائم ہوتی ہے۔ پہلے بنیاد کو پکڑیں پھر عمارت تعمیر کریں ۔ یہی وجہ ہے کہ ’ لا إلہ إلا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ ‘کی گواہی دینا اسلام کا پہلا رکن ہے۔ ان میں سے کسی نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں کہا ہے:اللہ نے اپنی مخلوق کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ زمین میں اللہ کی حاکمیت قائم کریں ۔ یہ قول آیت مبارکہ﴿وما خلقت الجن و الإنس إلا لیعبدون﴾ کے خلاف ہے ۔ یعنی اس شخص کو یہ آیت مبارکہ راس نہ آئی۔( اس کا کہنا یہ ہے )بلکہ ان کو اس لیے پیدا کیا کہ وہ حاکمیت کو ثابت کریں ۔ سبحان اللہ! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’میں نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت ہی کے لیے پیدا کیا ہے‘ اور تم یہ کہتے ہو کہ اس لیے پیدا فرمایا تاکہ اللہ کی حاکمیت ثابت کریں ۔ جی ہاں ! یہ تفسیر کہاں سے لے آئے ہیں ؟ درحقیقت یہ لوگ تکفیری ہیں نہ کہ مفکرین۔ ان سے خبردار رہیں!‘‘ شیخ عبد السلام بن برجس آل عبد الکریم فرماتے ہیں : ’’فمن ثم وضع توحید الحاکمیۃ قسیماً لأقسام التوحید المعروفۃ الثلاثۃ ھو من الأمور التی أدخلھا بعض من انحرف فی مسائل
Flag Counter