Maktaba Wahhabi

104 - 264
ولذلک شھادۃ أن لا إلہ إلا اللّٰہ وأن محمدا رسول اللّٰہ ھی أول أرکان الإسلام والنبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول فلیکن أول ما تدعوھم إلیہ: شھادۃ أن لا إلہ إلا اللّٰہ وأن محمدا رسول اللّٰہ ‘ نعم‘ بعضھم کتب کتاب یقول فیہ: إن اللّٰہ خلق الخلق لیحقوا الحاکمیۃ فی الأرض‘ ھذا مخالف لقولہ تعالی﴿وما خلقت الجن والإنس إلا لیعبدون﴾ یعنی ما راح للآیۃ ھذہ‘ بل خلقھم من أجل یحققوا الحاکمیۃ‘ یا سبحان اللّٰہ ! اللّٰہ تعالی یقول : وما خلقت الجن و الإنس إلا لیعبدون وأنت تقول لیحققوا الحاکمیۃ؟ نعم؛ من أین جاء بھذا التفسیر؟ وفی الحقیقۃ ھم مکفرین لا مفکرین ‘ فانتبہ!‘‘ (8) ’’سوال: شیخ صاحب ‘ اللہ آپ کو توفیق دے‘ اس شخص کا حکم بیان کریں جو ’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘ کا معنی یہ بیان کرتا ہو کہ اس سے مراد یہ ہے کہ حاکمیت اللہ کے علاوہ کسی کی نہیں ہے؟جواب: ما شاء اللہ! یہ کلمہ توحید’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘ کا ایک جزء بلکہ بہت ہی قلیل جزء ہے۔ اس تفسیر کے ذریعے کلمہ توحید کے اصل مقصود کو چھوڑ دیا گیا ہے اور وہ ہے توحید اور عبادت۔’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘ کا معنی ہے کوئی حقیقی معبود اللہ کے سوا نہیں ہے۔ یہ تصور شرک کی نفی بھی کرتا ہے اور توحید کو ثابت بھی کرتا ہے۔ حاکمیت’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘ کا ایک جزء ہے جبکہ اس کلمے کی اصل‘ توحید ہے۔’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘ میں اصل مفہوم توحید کا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور نہیں انہیں حکم دیا گیا مگر یہ کہ وہ ایک ہی معبود کی عبادت کریں ۔ اسی طرح ارشاد ہے: اور انہیں نہیں حکم دیا گیا مگر اس کا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں اس کے لیے اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے۔ اسی طرح ارشاد ہے: اور میں نے نہیں پیدا کیا جنوں اور انسانوں کو مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں ۔’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘ کی حاکمیت کے ذریعے تفسیرکرنا در حقیقت ان لوگوں کا فتنہ ہے جو اس قسم کی باتیں کرتے ہیں ۔یا تو یہ لوگ جاہل ہیں ‘ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کی تفسیر کرتے ہیں ‘ حالانکہ ان کے پاس اس کا علم نہیں ہے۔ یہ لوگ در حقیقت تہذیب و کلچر کے میدان کے لوگ ہیں اور ’مفکرین‘ کہلاتے ہیں لیکن ان کے پاس اللہ کے
Flag Counter