Maktaba Wahhabi

99 - 222
کے لئے بیٹھا یا کھڑا ہے یا اللہ تعالیٰ کے لئے اوپر یا نیچے کی سمت بیان کرے یعنی یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ اوپر ہے یا نیچے تو کافر ہوجائے گا اور اگر کہتا ہے اللہ تعالیٰ آسمان سے نیچے کی طرف دیکھتا ہے یا کہتا ہے عرش سے دیکھتا ہے تو کافر ہوجائے گا‘‘۔(فتاویٰ عالمگیری عربی ج ۲ ص ۲۵۹)ائمہ اہل سنّت(جن میں امام ابوحنیفہ بھی ہیں)کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے جو ساتوں آسمانوں کے اوپر ہے وہ ہر جگہ پر نہیں ہے اس کا علم ہر جگہ کو محیط ہے علم کے لحاظ سے کوئی چیز اس سے دور نہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے(الرحمن علی العرش استوی)(طہ:۵)وہ بڑی رحمت والا ہے عرش پر قائم ہے۔(ترجمہ اشرف علی صاحب تھانوی)اور عرش باتفاق علماء ساتوں آسمانوں کے اوپر ہے اور ایک حدیث میں ہے جس کو بخاری نے روایت کیا ہے لما قضی اللّٰه الخلق کتب فی کتاب فہو عندہ فوق العرش ان رحمتی سبقت غضبی(صحیح البخاری حدیث ۷۴۵۳)ا س حدیث میں ہے کہ لوح محفوظ اللہ تعالیٰ کے پاس آسمان کے اوپر عرش پر ہے جس کامطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے ہر جگہ پر اس کا علم ہے اس کی ذات نہیں۔قرآن کریم کی بعض آیات جن میں انسان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی معیت کا ذکر آیا ہے اس معیت سے مراد اس کا علم ہے اس کی ذات نہیں اور آیت(ونحن اقرب الیہ من حبل الورید)(ق:۱۶)میں قرب سے مراد اللہ تعالیٰ کا قرب نہیں،بلکہ اس کے علم کا قرب مراد ہے۔اشرف علی صاحب تھانوی اس کے حاشیہ میں لکھتے ہیں ’’مطلب یہ ہوا کہ ہم باعتبار علم کے اس کی روح اور نفس سے بھی زیادہ قریب ہیں ‘‘۔اور ابن کثیر نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے ’’اور ہم اس کی
Flag Counter