Maktaba Wahhabi

88 - 222
اور کہنے لگا کہ اس جگہ وہ لوگ ہیں جو رزاق کے عبد سے حدیثیں سنتے ہیں اور یہاں وہ ہیں جو خود رزاق سے سنتے ہیں نہ کہ اس کے عبد سے۔خضر علیہ السلام نے فرمایا:اگر تمہارا کہنا حق ہے تو بتاؤ میں کون ہوں ؟ اس نے اپنا سر اٹھایا اور کہنے لگاکہ اگر فراست صحیح ہے تو آپ خضر ہیں۔خضر فرماتے ہیں:اس سے میں نے جانا کہ اللہ جل شانہ کے بعض ولی ایسے بھی ہیں جنکے علو مرتبہ کی وجہ سے میں ان کو نہیں پہچانتا۔(فضائل حج فصل ۹ زائرین کے واقعات واقعہ ۹)۔ اس واقعہ سے واضح ہے کہ صوفیاء علم لدنی کے قائل ہیں،تعلیم و تعلم اور کتابوں سے علم کے حصول کے وہ قائل نہیں جیسے دنیا میں انبیاء اور رسولوں کا کوئی استاد نہیں ا سی طرح صوفیاء کے علم کا بھی دنیاوی کوئی استاد نہیں ہے۔اس لئے صوفیاء کے اقوال میں سے کوئی قول قرآن و سنّت سے ٹکراتا بھی ہوتو صوفیاء اس کو غلط تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔علم لدنی کے حصول کا ذریعہ ریاضت و مجاہد ہ ہوتے ہیں،اسی وجہ سے جماعت تبلیغ مساجد کے ائمہ،مدارس کے معلم اور طلباء وطالبات پر زور دیتے ہیں کہ وہ چلّوں کے لئے ان مدارس و مراکزتعلیم کو چھوڑ کر خروج کریں،مدارس ومراکز تعلیم میں بیٹھ کر کام کرنے والے اساتذہ و طلباء دین کا کوئی کام نہیں کررہے ہیں،دین کاکام چلّے کھینچنے میں ہے ان چلّوں میں خروج سے وہ علم حاصل ہوتا ہے جو تعلیم و تعلم سے ممکن نہیں ہے اسی وجہ سے وہ مراقبہ کرنے والے صوفی محدث عبدالرزاق کی احادیث کی تعلیم کی طرف متوجہ نہیں ہوا بلکہ گھٹنوں پر سر رکھ کر وحی الہی سے علم حاصل کرتا رہا۔صوفیاء کے مشہور بزرگ بایزیدبسطامی کا مشہور قول ہے:’’تم نے مردوں سے علم حاصل کیا اور ہم نے ہمیشہ زندہ رہنے والی ذات سے علم حاصل کیا‘‘۔
Flag Counter