Maktaba Wahhabi

86 - 222
اس حکایت سے ظاہر ہے کہ تبلیغی جماعت صرف مسجدوں کے چلّوں پر یقین نہیں رکھتی بلکہ قبروں،مزاروں اور قبوں کے چلّوں کی اہمیت پر بھی یقین رکھتی ہے بلکہ ایک لحاظ سے مسجدوں کے چلّوں سے قبروں کے چلّے زیادہ مفید ہوسکتے ہیں،کیونکہ مسجدوں کے چلّوں سے صرف چلّہ کھینچنے والے کی مغفرت کی امید ہے اور قبروں و مزاروں کے چلّوں سے سب حاضرین کی بخشش کرائی جاسکتی ہے،جیسا کہ مذکورہ حکایت سے ظاہر ہے۔جماعت تبلیغ لاکھ انکار کرے کہ قبروں و مزاروں کی مجاورت اور چلّوں کو ہم جائز نہیں کہتے،لیکن ہمارے پاس اس کا پکا ثبوت موجود ہے۔جماعت تبلیغ کے بانی محمدالیاس صاحب نے ایسے شخص کی قبر پر مجاورت کی اور چلّے کاٹے جو کفروالحاد کے عقیدے و حدت الوجود میں غرق تھا۔یعنی عبدالقدوس صاحب گنگوہی۔ سید ابوالحسن ندوی فرماتے ہیں:گنگوہ کے قیام کے دوران میں نے مولانا رشید احمد صاحب کی وفات کے بعد دیکھا کہ(مولانا الیاس پر)زیادہ سکوت اور مراقبہ طاری رہتا تھا شاید سارے دن میں کوئی ایک بات کرتے ہوں،شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب فرماتے ہیں:کہ ہم لوگ اسی زمانے میں ان سے ابتدائی فارسی پڑھتے تھے،ان دنوں ان کا دستور تھا کہ شاہ عبدالقدوس کے روضہ کے پیچھے ایک بوریہ پر بالکل خاموش دوزانو بیٹھے رہتے تھے،ہم لوگ حاضر ہوتے اور کتاب ان کے سامنے رکھ کر انگلی کے اشارے سے سبق کی جگہ ان کو بتاکر سبق شروع کر دیتے تھے اور فارسی شعر پڑھتے تھے اور ترجمہ کرتے تھے،جہاں ہم نے غلط پڑھا انگلی کے اشارے سے انھوں نے کتاب بند کردی اور سبق ختم۔اس کا مطلب یہ
Flag Counter