Maktaba Wahhabi

59 - 222
المطمئنۃ۔ارجعی الی ربک راضیۃ مرضیۃ۔فادخلی فی عبادی۔وادخلی جنتی﴾(الفجر۲۷۔۳۰)’’اے اطمینان والی روح اللہ تعالیٰ کے پاس چلی جا خوش ہو کر(اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں)تو میرے بندوں کی جماعت میں چلی جا میری جنت میں داخل ہوجا‘‘اس آیت میں جس خطاب کا ذکر ہے وہ روح کو ہے انسان کے بدن کو مٹی میں دفن کردیا جاتا ہے قیامت سے پہلے قبر میں پڑے ہوئے جسم کا روح کے ساتھ زندہ ہونا اور اس کے تمام اعضاء کا کام کرنا ممکن نہیں ہے،قبر میں موجود بدن میں روح نہ ہونے کی صراحت قرآن کریم میں موجود ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ﴿قالویاویلنا من بعثنا من مرقدنا ہذا ماوعدالرحمن وصدق المرسلون﴾(یس:۵۲)جب صور میں پھونکا جائے گا تو سب لوگ اپنی قبروں سے اپنے پروردگارکی ذات کی طرف تیز تیز چلنے لگیں گے۔کہیں گے ہائے ہمیں ہماری خواب گاہوں سے کس نے اٹھادیا یہی ہے جس کا وعدہ رحمن نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا۔یہ آیت بتا رہی ہے کہ انسانوں کے جسم قبروں میں بغیر روح کے پڑے ہوئے ہیں ان کو قیامت سے پہلے کوئی نہیں اٹھائے گااور اس آیت سے قبر کے عذاب و ثواب کا نہ ہونا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ عذاب و ثواب کا تعلق روح سے ہے اور قبر میں روح بدن سے خارج ہوتی ہے ایک دوسری آیت میں ارشاد ہے ﴿کیف تکفرون باللّٰه وکنتم امواتا فاحیاکم ثم یمیتکم ثم یحییکم تم الیہ ترجعون﴾(البقرہ:۲۸)تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کر سکتے ہو حالانکہ(نطفہ کی حالت)میں تم مردہ تھے پھر اس نے تم کو زندہ کیا پھر تم کو مارے گا پھر زندہ کریگا۔
Flag Counter