Maktaba Wahhabi

207 - 222
من الجنۃ ثم یتخیر قالت عائشۃ فلما نزل بہ ورأسہ علی فخذی غشی علیہ ثم افاق فاشخص بصرہ الی السقف ثم قال اللّٰهم الرفیق الاعلٰی قلت اذن لایختارنا،یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب صحیح تھے تو فرمایا کرتے تھے ہر نبی کو اس کی وفات سے پہلے اس بات کا اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ جنت کی طرف جانا چاہتا ہے یا کچھ اور دن دنیا میں رہنا پسند فرماتاہے اور اس کو وفات سے پہلے جنت میں جواس کا مقام ہے وہ اس کو دکھا دیا جاتا ہے۔اور جب آپ کی وفات کا وقت آیا تو آپ کا سر میری ران پر رکھا تھا اور آپ بیہوش تھے اچانک آپ نے آنکھ کھولی اور فرمایا اللّٰهم الرفیق الاعلٰی یا اللہ مجھے رفیق اعلیٰ کی رفاقت عطا فرما اس وقت میں نے یقین کرلیا کہ آپ اس وقت ہم سے جدا ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں، بی بی عائشہ کا یہ کلمہ کہ آپ ہم سے جدا ہونے کو پسند فرمارہے ہیں اس بات کی دلیل ہے آپ اس وقت بی بی عائشہ کے حجرے میں اپنے روح کے ساتھ زندہ نہیں ہیں کیونکہ آپ اگر اپنی قبر میں جو آپ کے حجرے میں ہی ہے روح کے ساتھ زندہ ہوتے تو بی بی عائشہ کے پاس ہی ہوتے لیکن بی بی فرماتی ہیں کہ آپ نے ہماری رفاقت کو چھوڑنا پسند فرمالیااس کا مطلب صاف ہے کہ آپ اپنی قبر میں اپنے حجرے میں زندہ نہیں ہیں بلکہ آپ کی روح جنت میں ہے۔ (ایک وہم کا ازالہ)عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی جگہ جنت کا ٹکڑا ہے اس لئے اس کو روضہ کہا جاتا ہے یعنی جنت کے باغوں میں سے ایک باغ لیکن یہ بات غلط
Flag Counter