Maktaba Wahhabi

192 - 222
عقیدہ:(۱)ہمارے نزدیک اور ہمارے مشائخ کے نزدیک قبر سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم اعلٰی درجہ کی قربت اور نہایت ثواب اور سبب حصول درجات ہے بلکہ واجب کے قریب ہے گوشدرحال اور بذل جان ومال یعنی کجاوے کسنے اور جان و مال کے خرچ کرنے سے نصیب ہوا المہند ۱۵۵۔یہ عقیدہ صحیح احادیث کے مطابق بدعت ہے۔حدیث میں ہے کہ تین مسجدوں کے علاوہ کسی مقام کے لئے سفر کرنا جائز نہیں۔مسجد الحرام،مسجد النبوی اور مسجد الاقصیٰ(بخاری حدیث ۱۱۹۷)۔ عقیدہ(۲)اورسفر مدینہ منورہ کے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی نیت کرے اور ساتھ ہی مسجد نبوی و دیگرمقامات و زیارت گاہ ہائے متبرکہ کی بھی نیت کرے بلکہ بہتر یہ ہے کہ جو علامہ ابن علامہ الہمام نے فرمایا ہے کہ خالص قبر شریف کی نیت کرے پھر وہاں حاضر ہوگا تو مسجد نبوی کی بھی زیارت حاصل ہوجائے گی۔اس صورت میں جناب رسالتماب صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم زیادہ ہے اور اس کی موافقت خود حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے ہورہی ہے۔جو میری زیارت کو آیا کہ میری زیارت کے سوا کوئی حاجت اس کو نہ لائی ہوتو مجھ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اس کا شفیع بنوں۔المھند ۱۵۵۔حالانکہ اس قسم کی تمام احادیث موضوع اور من گھڑت ہیں۔ عقیدہ(۳)وہ حصہ زمین جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعضاء مبارکہ کو مس کئے ہوئے ہے۔یعنی چھوئے ہوئے ہے۔علی الاطلاق افضل ہے یہاں تک کہ کعبہ اور عرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔المھند ۱۵۶۔اس گمراہ عقیدے کی بنیاد یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ عرش پر موجود نہیں۔اگر وہ وہاں موجود ہوتا تو عرش و کرسی دنیا و ما فیہا سے افضل ہوتے(امداد الفتاویٰٰ ص ۱۱۳ ج
Flag Counter