Maktaba Wahhabi

152 - 222
رشید احمد گنگوہی نے ایک طالب علم کو غصے میں کہا چل تو تو باولا ہے۔چند ہی روزبعد یہ طالب علم باولا ہوگیا۔ا س زمانے میں کوے کا مسئلہ بھی زوروں پر تھا یہ طالب علم بانس کے اوپر کوے کو باندھ کر سارے دن گنگوہ کی گلیوں میں یہ اعلان کرتا پھرتا تھا کہ یہ کوا حلال ہے میں کہتا ہوں حنفی دیو بندی مذہب میں کوا حلال ہے اس لئے یہ طالب علم اس کی حلت کی تشہیر کرتا پھرتا تھا(عین الہدایہ ج ۲ ص ۱۶۵)میں ہے(وقال ابوحنیفہ لابأ س باکل العقحق)امام ابوحنیفہ نے کہا کو ے کے کھا نے میں مضائقہ نہیں ہے یہ کوا کبوتر کے برابر لمبی دم کا سیاہ سفید ملاہوا پرندہ ہوتا ہے بعضے اس کو منحوس کہتے ہیں اور آواز اس کے عق عق سے مشابہ نکلتی ہے اس کے کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہیں یہی اصح ہے حضرت حافظ صاحب بھوپال میں تشریف فرماتھے اس زمانے کے تصرفات کے قصے مشہور ہیں اخفاء حال بہت تھا دوسروں کے سامنے تہجد بھی نہیں پڑھتے تھے۔ایک تقریب میں تشریف لے گئے بعض اعزاء کو خیال ہوا کہ آج حافظ کے معمولات دیکھنے کا موقع ملے گا جب سب لیٹ گئے اور حافظ صاحب نے اندازہ کیا یہ سب سوگئے ہیں تو چپکے سے اٹھے لوٹا اٹھانے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ ایک صاحب جلدی سے چار پائی پر بیٹھ گئے حافظ صاحب جلدی سے اپنی چارپائی پر لیٹ گئے آدھ گھنٹہ پون گھنٹہ بعد یہی صورت پیش آئی حافظصاحب پھر لیٹ گئے تیسری بار میں جب یہ قصہ پیش آیا ان صاحب کے پیٹ میں درد اس قدرہوا کے تڑپ گئے حافظ صاحب سے معافی مانگی اور جب وہ بہت بے قرار ہوا اور حافظ صاحب کو ترس آیا تو فرمایا کہ دوسروں کو ستانے کا یہی حشرہواکرتا ہے۔(آپ بیتی ۵ ص ۵۷۶)۔
Flag Counter